كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ} [هود: 25] صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ الرُّعَيْنِيُّ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَمْ يَكْذِبْ إِبْرَاهِيمُ إِلَّا ثَلاَثًا»
کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں
باب : سورۃ نوح میں اللہ کا یہ فرمانا
ہم سے سعید بن تلید رعینی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن وہب نے خبردی ، کہا کہ مجھے جریر بن حازم نے خبردی ، انہیں ایوب سختیانی نے ، انہیں محمد بن سیرین نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ابراہیم علیہ السلام نے توریہ تین مرتبہ کے سوا اور کبھی نہیں کیا ۔
تشریح :
توریہ کا مطلب یہ ہے کہ واقعہ کچھ اور ہو لیکن کوئی شخص کسی خاص مصلحت کی وجہ سے اسے دو معانی والے الفاظ کے ساتھ اس انداز میں بیان کرے کہ سننے والا اصل واقعہ کو نہ سمجھ سکے بلکہ اس کا ذہن خلاف واقعہ چیز کی طرف منتقل ہوجائے۔ شریعت نے بعض مخصوص حالات میں اس کی اجازت دی ہے۔
توریہ کا مطلب یہ ہے کہ واقعہ کچھ اور ہو لیکن کوئی شخص کسی خاص مصلحت کی وجہ سے اسے دو معانی والے الفاظ کے ساتھ اس انداز میں بیان کرے کہ سننے والا اصل واقعہ کو نہ سمجھ سکے بلکہ اس کا ذہن خلاف واقعہ چیز کی طرف منتقل ہوجائے۔ شریعت نے بعض مخصوص حالات میں اس کی اجازت دی ہے۔