كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ} [هود: 25] صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ بُكَيْرًا، حَدَّثَهُ عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ البَيْتَ، فَوَجَدَ فِيهِ صُورَةَ إِبْرَاهِيمَ، وَصُورَةَ مَرْيَمَ، فَقَالَ «أَمَا لَهُمْ، فَقَدْ سَمِعُوا أَنَّ المَلاَئِكَةَ لاَ تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ، هَذَا إِبْرَاهِيمُ مُصَوَّرٌ، فَمَا لَهُ يَسْتَقْسِمُ»
کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں
باب : سورۃ نوح میں اللہ کا یہ فرمانا
ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے عمروبن حارث نے خبردی ، ان سے بکیر نے بیان کیا ، ان سے ابن عباس کے مولیٰ کریب نے اور ان سے حضرت ابن عباس ص نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں داخل ہوئے تو اس میں حضرت ابراہیم اور حضرت مریم علیہما السلام کی تصویریں دیکھیں ، آپ نے فرمایا کہ قریش کو کیا ہوگیا ؟ حالانکہ انہیں معلوم ہے کہ فرشتے کسی ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں تصویریں رکھی ہوں ، یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی تصویر ہے اور وہ بھی پانسہ پھینکتے ہوئے ۔
تشریح :
عرب کے مشرکوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مورتی بناکر ان کے ہاتھ میں پانسے کا تیر دیا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیر کو پانسہ بنانا، اس سے جوا کھیلنا یا فال نکالنا کسی بھی پیغمبر کی شان نہیں ہوسکتی۔ قسطلانی نے کہا کہ مکہ کے کافر جب سفر وغیرہ پر نکلتے تو ان پانسوں سے فال نکالا کرتے تھے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بطور معبود کسی بت کو پوجا جائے یا کسی نبی اور ولی کی قبر یا مورت کو، شرک ہونے میں ہر دو برابر ہیں۔ جونادان مسلمان کہتے ہیں کہ قرآن شریف میں جس شرک کی مذمت ہے وہ کافروں کی بت پرستی مراد ہے۔ ہم مسلمان اولیاءاللہ کو محض بطور وسیلہ پوجتے ہیں۔ ان نادانوں کا یہ کہنا سراسر فریب نفس ہے۔
عرب کے مشرکوں نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مورتی بناکر ان کے ہاتھ میں پانسے کا تیر دیا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تیر کو پانسہ بنانا، اس سے جوا کھیلنا یا فال نکالنا کسی بھی پیغمبر کی شان نہیں ہوسکتی۔ قسطلانی نے کہا کہ مکہ کے کافر جب سفر وغیرہ پر نکلتے تو ان پانسوں سے فال نکالا کرتے تھے۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بطور معبود کسی بت کو پوجا جائے یا کسی نبی اور ولی کی قبر یا مورت کو، شرک ہونے میں ہر دو برابر ہیں۔ جونادان مسلمان کہتے ہیں کہ قرآن شریف میں جس شرک کی مذمت ہے وہ کافروں کی بت پرستی مراد ہے۔ ہم مسلمان اولیاءاللہ کو محض بطور وسیلہ پوجتے ہیں۔ ان نادانوں کا یہ کہنا سراسر فریب نفس ہے۔