كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ} [هود: 25] صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَخِي عَبْدُ الحَمِيدِ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ المَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَلْقَى إِبْرَاهِيمُ أَبَاهُ آزَرَ يَوْمَ القِيَامَةِ، وَعَلَى وَجْهِ آزَرَ قَتَرَةٌ وَغَبَرَةٌ، فَيَقُولُ لَهُ إِبْرَاهِيمُ: أَلَمْ أَقُلْ لَكَ لاَ تَعْصِنِي، فَيَقُولُ أَبُوهُ: فَاليَوْمَ لاَ أَعْصِيكَ، فَيَقُولُ إِبْرَاهِيمُ: يَا رَبِّ إِنَّكَ وَعَدْتَنِي أَنْ لاَ تُخْزِيَنِي يَوْمَ يُبْعَثُونَ، فَأَيُّ خِزْيٍ أَخْزَى مِنْ أَبِي الأَبْعَدِ؟ فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: إِنِّي حَرَّمْتُ الجَنَّةَ عَلَى الكَافِرِينَ، ثُمَّ يُقَالُ: يَا إِبْرَاهِيمُ، مَا تَحْتَ رِجْلَيْكَ؟ فَيَنْظُرُ، فَإِذَا هُوَ بِذِيخٍ مُلْتَطِخٍ، فَيُؤْخَذُ بِقَوَائِمِهِ فَيُلْقَى فِي النَّارِ
کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں
باب : سورۃ نوح میں اللہ کا یہ فرمانا
ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا کہ مجھے میرے بھائی عبدالحمید نے خبردی ، انہیں ابن ابی ذئب نے ، انہیں سعید مقبری نے اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے والد آذر سے قیامت کے دن جب ملیں گے تو ان کے ( والد کے ) چہرے پر سیاہی اور غبار ہوگا ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کہیں گے کہ کیا میں نے آپ سے نہیں کہا تھا کہ میری مخالفت نہ کیجئے ۔ وہ کہیں گے کہ آج میں آپ کی مخالفت نہیںکرتا ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام عرض کریں گے کہ اے رب ! تو نے وعدہ فرمایا تھا کہ مجھے قیامت کے دن رسوا نہیں کرے گا ۔ آج اس رسوائی سے بڑھ کر اور کون رسوائی ہوگی کہ میرے والد تیری رحمت سے سب سے زیادہ دور ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے جنت کافروں پر حرام قراردی ہے ۔ پھر کہا جائے گا کہ اے ابراہیم ! تمہارے قدموں کے نیچے کیا چیز ہے ؟ وہ دیکھیں گے تو ایک ذبح کیا ہوا جانور خون میں لتھڑا ہوا وہاں پڑا ہوگا اور پھر اس کے پاوں پکڑ کر اسے جہنم میں ڈال دیا جائے گا ۔
تشریح :
اس حدیث سے ان نام نہاد مسلمانوں کو عبرت پکڑنی چاہئے جو اولیاءاللہ کے بارے میں جھوٹی حکایات و کرامات گھڑگھڑ کر ان کوبدنام کرتے ہیں۔ مثلاً یہ کہ بڑے پیرجیلانی صاحب نے روحوں کی تھیلی حضرت عزرائیل علیہ السلام سے چھین لی جن میں مومن و کافر سب کی روحیں تھیں وہ سب جنت میں داخل ہوگئے۔ ایسے بہت سے قصے بہت سے بزرگوں کے بارے میں مشرکین نے گھڑ رکھے ہیں۔ جب حضرت خلیل اللہ جیسے پیغمبرقیامت کے دن اپنے باپ کے کام نہ آسکیں گے تو اور دوسرے کسی کی کیا مجال ہے کہ بغیر اذن الٰہی کسی مرید یا شاگرد کو بخشوا سکیں۔
اس حدیث سے ان نام نہاد مسلمانوں کو عبرت پکڑنی چاہئے جو اولیاءاللہ کے بارے میں جھوٹی حکایات و کرامات گھڑگھڑ کر ان کوبدنام کرتے ہیں۔ مثلاً یہ کہ بڑے پیرجیلانی صاحب نے روحوں کی تھیلی حضرت عزرائیل علیہ السلام سے چھین لی جن میں مومن و کافر سب کی روحیں تھیں وہ سب جنت میں داخل ہوگئے۔ ایسے بہت سے قصے بہت سے بزرگوں کے بارے میں مشرکین نے گھڑ رکھے ہیں۔ جب حضرت خلیل اللہ جیسے پیغمبرقیامت کے دن اپنے باپ کے کام نہ آسکیں گے تو اور دوسرے کسی کی کیا مجال ہے کہ بغیر اذن الٰہی کسی مرید یا شاگرد کو بخشوا سکیں۔