كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ} [هود: 25] صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا المُغِيرَةُ بْنُ النُّعْمَانِ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّكُمْ مَحْشُورُونَ حُفَاةً عُرَاةً غُرْلًا، ثُمَّ قَرَأَ: {كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُعِيدُهُ وَعْدًا عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ} [الأنبياء: 104]، وَأَوَّلُ مَنْ يُكْسَى يَوْمَ القِيَامَةِ إِبْرَاهِيمُ، وَإِنَّ أُنَاسًا مِنْ أَصْحَابِي يُؤْخَذُ بِهِمْ ذَاتَ الشِّمَالِ، فَأَقُولُ أَصْحَابِي أَصْحَابِي، فَيَقُولُ: إِنَّهُمْ لَمْ يَزَالُوا مُرْتَدِّينَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ مُنْذُ فَارَقْتَهُمْ، فَأَقُولُ كَمَا قَالَ العَبْدُ الصَّالِحُ : {وَكُنْتُ عَلَيْهِمْ شَهِيدًا مَا دُمْتُ فِيهِمْ فَلَمَّا تَوَفَّيْتَنِي} [المائدة: 117]- إِلَى قَوْلِهِ - {العَزِيزُ الحَكِيمُ} [البقرة: 129]
کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں
باب : سورۃ نوح میں اللہ کا یہ فرمانا
ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبردی ، ان سے مغیرہ بن نعمان نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے سعید بن جبیر نے بیان کیا اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگ حشر میں ننگے پاوں ، ننگے جسم اور بن ختنہ اٹھائے جاو گے ۔ پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت کی کہ ” جیسا کہ ہم نے پیدا کیا تھا پہلی مرتبہ ، ہم ایسے ہی لوٹائیں گے ۔ یہ ہماری طرف سے ایک وعدہ ہے جس کو ہم پورا کرکے رہیں گے ( سورۃ انبیاء) اور انبیاءمیں سب سے پہلے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو کپڑا پہنایا جائے گا اور میرے اصحاب میں سے بعض کو جہنم کی طرف لے جایا جائے گا تو میں پکار اٹھوں گا کہ یہ تو میرے اصحاب ہیں ، میرے اصحاب ! لیکن مجھے بتایا جائے گا کہ آپ کی وفات کے بعد ان لوگوں نے پھر کفر اختیار کرلیا تھا ۔ اس وقت میں بھی وہی جملہ کہوں گا جو نیک بندے ( عیسیٰ علیہ السلام ) کہیں گے کہ ” جب تک میں ان کے ساتھ تھا ۔ ان پر نگران تھا ، اللہ تعالیٰ کے ارشاد الحکیم تک ۔ “
تشریح :
مراد وہ لوگ ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر صدیقص کی خلافت میں مرتد ہوگئے تھے۔ حضرت ابوبکرص نے ان سے جہاد کیا۔ یہ دیہات کے وہ بدوی تھے جو برائے نام اسلام میں داخل ہوگئے تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے ساتھ ہی پھر مرتد ہوکر اسلام کے خلاف مقابلہ کے لیے کھڑے ہوگئے تھے جو یا تو منافق تھے یا اسلام کے غلبہ سے خوف زدہ ہوکر اسلام میں داخل ہوگئے تھے۔ اور انہوں نے اسلام سے کبھی کوئی دلچسپی سرے سے لی ہی نہیں تھی۔ ان مرتدین نے خلافت اسلامیہ کے خلاف جنگ کی اور شکست کھائی یا قتل کئے گئے۔
مراد وہ لوگ ہیں جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر صدیقص کی خلافت میں مرتد ہوگئے تھے۔ حضرت ابوبکرص نے ان سے جہاد کیا۔ یہ دیہات کے وہ بدوی تھے جو برائے نام اسلام میں داخل ہوگئے تھے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے ساتھ ہی پھر مرتد ہوکر اسلام کے خلاف مقابلہ کے لیے کھڑے ہوگئے تھے جو یا تو منافق تھے یا اسلام کے غلبہ سے خوف زدہ ہوکر اسلام میں داخل ہوگئے تھے۔ اور انہوں نے اسلام سے کبھی کوئی دلچسپی سرے سے لی ہی نہیں تھی۔ ان مرتدین نے خلافت اسلامیہ کے خلاف جنگ کی اور شکست کھائی یا قتل کئے گئے۔