كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ بَابُ قِصَّةِ يَأْجُوجَ، وَمَأْجُوجَ صحيح حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى: يَا آدَمُ، فَيَقُولُ: لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالخَيْرُ فِي يَدَيْكَ، فَيَقُولُ: أَخْرِجْ بَعْثَ النَّارِ، قَالَ: وَمَا بَعْثُ النَّارِ؟، قَالَ: مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَ مِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ، فَعِنْدَهُ يَشِيبُ الصَّغِيرُ، وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا، وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُمْ بِسُكَارَى، وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَأَيُّنَا ذَلِكَ الوَاحِدُ؟ قَالَ [ص:139]: أَبْشِرُوا، فَإِنَّ مِنْكُمْ رَجُلًا وَمِنْ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ أَلْفًا. ثُمَّ قَالَ: وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ، إِنِّي أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الجَنَّةِ فَكَبَّرْنَا، فَقَالَ: «أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الجَنَّةِ» فَكَبَّرْنَا، فَقَالَ: «أَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الجَنَّةِ» فَكَبَّرْنَا، فَقَالَ: «مَا أَنْتُمْ فِي النَّاسِ إِلَّا كَالشَّعَرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَبْيَضَ، أَوْ كَشَعَرَةٍ بَيْضَاءَ فِي جِلْدِ ثَوْرٍ أَسْوَدَ»
کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں
باب : یاجوج و ماجوج کا بیان
مجھ سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابوصالح نے اور ان سے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ( قیامت کے دن ) فرمائے گا ، اے آدم ! آدم علیہ السلام عرض کریں گے میں اطاعت کے لیے حاضر ہوں ، مستعد ہوں ، ساری بھلائیاں صرف تیرے ہی ہاتھ میں ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا ، جہنم میں جانے والوں کو ( لوگوں میں سے الگ ) نکال لو ۔ حضرت آدم علیہ السلام عرض کریں گے ۔ اے اللہ ! جہنمیوں کی تعداد کتنی ہے ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ہر ایک ہزار میں سے نو سو ننانوے ۔ اس وقت ( کی ہولناکی اور وحشت سے ) بچے بوڑھے ہوجائیں گے اور ہرحاملہ عورت اپنا حمل گرادے گی ۔ اس وقت تم ( خوف و دہشت سے ) لوگوں کو مدہوشی کے عالم میں دیکھو گے ، حالانکہ وہ بے ہوش نہ ہوں گے ۔ لیکن اللہ کا عذاب بڑا ہی سخت ہوگا ۔ صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ! وہ ایک شخص ہم میں سے کون ہوگا ؟ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں بشارت ہو ، وہ ایک آدمی تم میں سے ہوگا اور ایک ہزار دوزخی یاجوج ماجوج کی قوم سے ہوں گے ۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، مجھے امید ہے کہ تم ( امت مسلمہ ) تمام جنت والوں کے ایک تہائی ہوگے ۔ پھر ہم نے اللہ اکبر کہا تو آپ نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ تم تمام جنت والوں کے آدھے ہوگے پھر ہم نے اللہ اکبر کہا ، پھر آپ نے فرمایا کہ ( محشرمیں ) تم لوگ تمام انسانوں کے مقابلے میں اتنے ہوگے جتنے کسی سفید بیل کے جسم پر ایک سیاہ بال ، یا جتنے کسی سیاہ بیل کے جسم پر ایک سفید بال ہوتا ہے ۔
تشریح :
ترجمہ باب اس فقرے سے نکلتا ہے کہ تم میں سے ایک آدمی کے مقابل یا جوج ما جوج میں سے ہزار آدمی پڑتے ہیں۔ کیو ںکہ اس سے یاجوج ماجوج کی ایسی کثرت نسل معلوم ہوتی ہے کہ امت اسلامیہ ان کافروں کا ہزاروں حصہ ہوگی۔ یاجوج ماجوج دو قبیلوں کے نام ہیں۔ جو یافث بن نوح کی اولاد میں سے ہیں۔ قیامت کے قریب یہ لوگ بہت غالب ہوں گے اور ہر طرف سے نکل پڑیں گے۔ ان کا نکلنا قیامت کی ایک نشانی ہے جو لوگ یاجوج ماجوج کے وجود میں شبہ کرتے ہیں وہ خود احمق ہیں۔ حدیث سے امت محمدیہ کا بکثرت جنتی ہونا بھی ثابت ہوا مگر جو لوگ کلمہ اسلام پڑھنے کے باوجود قبروں، تعزیوں، جھنڈوں کی پوجا پاٹ میں مشغول ہیں وہ کبھی بھی جنت میں نہیں جائیں یگ۔ اس لئے کہ وہ مشرک ہیں اور مشرکوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے جنت کو قطعاً حرام کردیا ہے۔ جیسا کہ آیت شریفہ ان ا لا یغفر ان ےشرک ( النسائ: 48 ) سے ظاہر ہے۔
ترجمہ باب اس فقرے سے نکلتا ہے کہ تم میں سے ایک آدمی کے مقابل یا جوج ما جوج میں سے ہزار آدمی پڑتے ہیں۔ کیو ںکہ اس سے یاجوج ماجوج کی ایسی کثرت نسل معلوم ہوتی ہے کہ امت اسلامیہ ان کافروں کا ہزاروں حصہ ہوگی۔ یاجوج ماجوج دو قبیلوں کے نام ہیں۔ جو یافث بن نوح کی اولاد میں سے ہیں۔ قیامت کے قریب یہ لوگ بہت غالب ہوں گے اور ہر طرف سے نکل پڑیں گے۔ ان کا نکلنا قیامت کی ایک نشانی ہے جو لوگ یاجوج ماجوج کے وجود میں شبہ کرتے ہیں وہ خود احمق ہیں۔ حدیث سے امت محمدیہ کا بکثرت جنتی ہونا بھی ثابت ہوا مگر جو لوگ کلمہ اسلام پڑھنے کے باوجود قبروں، تعزیوں، جھنڈوں کی پوجا پاٹ میں مشغول ہیں وہ کبھی بھی جنت میں نہیں جائیں یگ۔ اس لئے کہ وہ مشرک ہیں اور مشرکوں کے لیے اللہ تعالیٰ نے جنت کو قطعاً حرام کردیا ہے۔ جیسا کہ آیت شریفہ ان ا لا یغفر ان ےشرک ( النسائ: 48 ) سے ظاہر ہے۔