‌صحيح البخاري - حدیث 3335

كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلاَئِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الأَرْضِ خَلِيفَةً} [البقرة: 30] صحيح حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُرَّةَ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ تُقْتَلُ نَفْسٌ ظُلْمًا، إِلَّا كَانَ عَلَى ابْنِ آدَمَ الأَوَّلِ كِفْلٌ مِنْ دَمِهَا، لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ سَنَّ القَتْلَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3335

کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں باب : اللہ تعالیٰ کا سورۃ بقرہ میں یہ فرمانا ، اے رسول! وہ وقت یاد کر جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا میں زمین میں ایک ( قوم کو ) جانشین بنانے والا ہوں ۔ ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبداللہ بن مرہ نے بیان کیا ، ان سے مسروق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب بھی کوئی انسان ظلم سے قتل کیا جاتا ہے تو آدم علیہ السلام کے سب سے پہلے بیٹے ( قابیل ) کے نامہ اعمال میں بھی اس قتل کا گناہ لکھاجاتا ہے ۔ کیوں کہ قتل ناحق کی بناسب سے پہلے اسی نے قائم کی تھی ۔
تشریح : انسان کا خون ناحق تمام انبیاءکی شریعتوں میں سنگین جرم قرار دیا گیا ہے، انسان کسی بھی قوم، مذہب، نسل سے تعلق رکھتا ہو اس کا ناحق قتل ہر شریعت میں خاص طور پر شریعت اسلامی میں گناہ کبیرہ بتلایاگیا ہے۔ تعجب ہے ان معاندین اسلام پر جو واضح تشریحات کے ہوتے ہوئے اسلام پر ناحق خوں ریزی کا الزام لگاتے ہیں۔ اگر کوئی مسلمان انفرادی یا اجتماعی طور پر یہ جرم کرتا ہے تو وہ خود اس کا ذمہ دار ہے۔ اسلام کی نگاہ میں وہ سخت مجرم ہے۔ چونکہ قابیل نے اس جرم کا راستہ اولین طور پر اختیار کیا، اب جو بھی یہ راستہ اختیار کرے گا اس کا گناہ قابیل پر بھی برابر ڈالا جائے گا ہر نیکی اور بدی کے لیے یہی اصول ہے۔ انسان کا خون ناحق تمام انبیاءکی شریعتوں میں سنگین جرم قرار دیا گیا ہے، انسان کسی بھی قوم، مذہب، نسل سے تعلق رکھتا ہو اس کا ناحق قتل ہر شریعت میں خاص طور پر شریعت اسلامی میں گناہ کبیرہ بتلایاگیا ہے۔ تعجب ہے ان معاندین اسلام پر جو واضح تشریحات کے ہوتے ہوئے اسلام پر ناحق خوں ریزی کا الزام لگاتے ہیں۔ اگر کوئی مسلمان انفرادی یا اجتماعی طور پر یہ جرم کرتا ہے تو وہ خود اس کا ذمہ دار ہے۔ اسلام کی نگاہ میں وہ سخت مجرم ہے۔ چونکہ قابیل نے اس جرم کا راستہ اولین طور پر اختیار کیا، اب جو بھی یہ راستہ اختیار کرے گا اس کا گناہ قابیل پر بھی برابر ڈالا جائے گا ہر نیکی اور بدی کے لیے یہی اصول ہے۔