كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلاَئِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الأَرْضِ خَلِيفَةً} [البقرة: 30] صحيح حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنَّ اللَّهَ وَكَّلَ فِي الرَّحِمِ مَلَكًا، فَيَقُولُ: يَا رَبِّ نُطْفَةٌ، يَا رَبِّ عَلَقَةٌ، يَا رَبِّ مُضْغَةٌ، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَخْلُقَهَا قَالَ: يَا رَبِّ أَذَكَرٌ، يَا رَبِّ أُنْثَى، يَا رَبِّ شَقِيٌّ أَمْ سَعِيدٌ، فَمَا الرِّزْقُ، فَمَا الأَجَلُ، فَيُكْتَبُ كَذَلِكَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ
کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں
باب : اللہ تعالیٰ کا سورۃ بقرہ میں یہ فرمانا ، اے رسول! وہ وقت یاد کر جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا میں زمین میں ایک ( قوم کو ) جانشین بنانے والا ہوں ۔
ہم سے ابوالنعمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ بن ابی بکر بن انس نے اور ان سے انس بن مالکص نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے ماں کے رحم کے لیے ایک فرشتہ مقرر کردیا ہے وہ فرشتہ عرض کرتا ہے ، اے رب ! یہ نطفہ ہے ، اے رب یہ مضغہ ہے ۔ اے رب ! یہ علقہ ہے ۔ پھر جب اللہ تعالیٰ اسے پیدا کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو فرشتہ پوچھتا ہے اے رب ! یہ مرد ہے یااے رب ! یہ عورت ہے ، اے رب ! یہ بد ہے یا نیک ؟ اس کی روزی کیا ہے ؟ اورمدت زندگی کتنی ہے ؟ چنانچہ اسی کے مطابق ماں کے پیٹ ہی میں سب کچھ فرشتہ رکھ لیتا ہے ۔
تشریح :
بچہ اپنی اسی فطرت پر پیدا ہوتا ہے اور رفتہ رفتہ تقدیر اس کے سامنے آتا رہتا ہے۔
بچہ اپنی اسی فطرت پر پیدا ہوتا ہے اور رفتہ رفتہ تقدیر اس کے سامنے آتا رہتا ہے۔