‌صحيح البخاري - حدیث 3330

كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلاَئِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الأَرْضِ خَلِيفَةً} [البقرة: 30] صحيح حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ [ص:133]، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، نَحْوَهُ يَعْنِي «لَوْلاَ بَنُو إِسْرَائِيلَ لَمْ يَخْنَزِ اللَّحْمُ، وَلَوْلاَ حَوَّاءُ لَمْ تَخُنَّ أُنْثَى زَوْجَهَا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3330

کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں باب : اللہ تعالیٰ کا سورۃ بقرہ میں یہ فرمانا ، اے رسول! وہ وقت یاد کر جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا میں زمین میں ایک ( قوم کو ) جانشین بنانے والا ہوں ۔ ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ نے خبردی ، کہا ہم کو معمر نے خبردی ، انہیں ہمام نے اور انہیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ، انہوںنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ( عبدالرزاق کی ) روایت کی طرح کہ اگر قوم بنی اسرائیل نہ ہوتی تو گوشت نہ سڑاکرتا اور اگر حوا نہ ہوتیں تو عورت اپنے شوہر سے دغا نہ کرتی ۔
تشریح : بنی اسرائیل کو من و سلویٰ بطور انعام الٰہی ملا کرتا تھا اور انہیں اس کو جمع کرنے کی ممانعت کردی گئی تھی، مگر انہوں نے جمع کرنا شروع کردیا، سزا کے طور پر سلویٰ کا گوشت سڑادیاگیا، اسی طرف حدیث میں اشارہ ہے۔ اسی طرح سب سے پہلے حضرت حوا علیہا السلام نے شیطان کی سازش سے حضرت آدم علیہ السلام کو جنت کے درخت کے کھانے کی ترغیب دلائی تھی۔ یہی عادت ان کی اولاد میں بھی پیدا ہوگئی۔ خیانت سے یہی مراد ہے۔ اب عورتوں میں عام بے وفائی اسی فطرت کا نتیجہ ہے۔ وہ ٹیڑھی پسلی سے پیدا ہوئی ہے، جیسا کہ درج ذیل حدیث میں مذکور ہے۔ بنی اسرائیل کو من و سلویٰ بطور انعام الٰہی ملا کرتا تھا اور انہیں اس کو جمع کرنے کی ممانعت کردی گئی تھی، مگر انہوں نے جمع کرنا شروع کردیا، سزا کے طور پر سلویٰ کا گوشت سڑادیاگیا، اسی طرف حدیث میں اشارہ ہے۔ اسی طرح سب سے پہلے حضرت حوا علیہا السلام نے شیطان کی سازش سے حضرت آدم علیہ السلام کو جنت کے درخت کے کھانے کی ترغیب دلائی تھی۔ یہی عادت ان کی اولاد میں بھی پیدا ہوگئی۔ خیانت سے یہی مراد ہے۔ اب عورتوں میں عام بے وفائی اسی فطرت کا نتیجہ ہے۔ وہ ٹیڑھی پسلی سے پیدا ہوئی ہے، جیسا کہ درج ذیل حدیث میں مذکور ہے۔