كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {وَإِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلاَئِكَةِ إِنِّي جَاعِلٌ فِي الأَرْضِ خَلِيفَةً} [البقرة: 30] صحيح حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: خَلَقَ اللَّهُ آدَمَ وَطُولُهُ سِتُّونَ ذِرَاعًا، ثُمَّ قَالَ: اذْهَبْ فَسَلِّمْ عَلَى أُولَئِكَ مِنَ المَلاَئِكَةِ، فَاسْتَمِعْ مَا يُحَيُّونَكَ، تَحِيَّتُكَ وَتَحِيَّةُ ذُرِّيَّتِكَ، فَقَالَ السَّلاَمُ عَلَيْكُمْ، فَقَالُوا: السَّلاَمُ عَلَيْكَ وَرَحْمَةُ اللَّهِ [ص:132]، فَزَادُوهُ: وَرَحْمَةُ اللَّهِ، فَكُلُّ مَنْ يَدْخُلُ الجَنَّةَ عَلَى صُورَةِ آدَمَ، فَلَمْ يَزَلِ الخَلْقُ يَنْقُصُ حَتَّى الآنَ
کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں
باب : اللہ تعالیٰ کا سورۃ بقرہ میں یہ فرمانا ، اے رسول! وہ وقت یاد کر جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا میں زمین میں ایک ( قوم کو ) جانشین بنانے والا ہوں ۔
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، انہوںنے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، ان سے معمر نے ، ان سے ہمام نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ پاک نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا تو ان کو ساٹھ ہاتھ لمبا بنایا پھر فرمایاکہ جا اور ان ملائکہ کو سلام کر ، دیکھنا کن لفظوںمیں وہ تمہارے سلام کا جواب دیتے ہیں کیو ںکہ وہی تمہارا اور تمہاری اولاد کا طریقہ سلام ہوگا ۔ آدم علیہ السلام ( گئے اور ) کہا ، السلام علیکم فرشتوں نے جواب دیا ، السلام علیک و رحمۃ اللہ ۔ انہوں نے و رحمۃ اللہ کا جملہ بڑھادیا ، پس جو کوئی بھی جنت میں داخل ہوگا وہ آدم علیہ السلام کی شکل اور قامت پر داخل ہوگا ، آدم علیہ السلام کے بعد انسانوں میں اب تک قد چھوٹے ہوتے رہے ۔
تشریح :
چھوٹے ہوتے ہوتے اس حد کو پہنچے جس حد پر یہ امت ہے۔ ابن قتیبہ نے کہا کہ آدم بے ریش و بروت تھے، گھونگروالے بال اور نہایت خوبصورت تھے۔ قسطلانی نے کہا بہشتی سب ان ہی کی صورت اور حسن و جمال کے ساتھ جنت میں داخل ہوں گے اور دنیا میں جو رنگ کی سیاہی یا بدصورتی ہے وہ جاتی رہے گی۔ یا اللہ راقم کو بھی بایں صورت جنت کا داخلہ نصیب کیجےؤ اور ان سب بھائیوں مردوں عورتوں کو بھی جو بخاری شریف کا یہ مقام مطالعہ فرماتے وقت باآواز بلند آمین کہیں۔
چھوٹے ہوتے ہوتے اس حد کو پہنچے جس حد پر یہ امت ہے۔ ابن قتیبہ نے کہا کہ آدم بے ریش و بروت تھے، گھونگروالے بال اور نہایت خوبصورت تھے۔ قسطلانی نے کہا بہشتی سب ان ہی کی صورت اور حسن و جمال کے ساتھ جنت میں داخل ہوں گے اور دنیا میں جو رنگ کی سیاہی یا بدصورتی ہے وہ جاتی رہے گی۔ یا اللہ راقم کو بھی بایں صورت جنت کا داخلہ نصیب کیجےؤ اور ان سب بھائیوں مردوں عورتوں کو بھی جو بخاری شریف کا یہ مقام مطالعہ فرماتے وقت باآواز بلند آمین کہیں۔