‌صحيح البخاري - حدیث 3324

كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِي شَرَابِ أَحَدِكُمْ فَلْيَغْمِسْهُ، فَإِنَّ فِي إِحْدَى جَنَاحَيْهِ دَاءً وَفِي الأُخْرَى شِفَاءً صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، حَدَّثَهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَمْسَكَ كَلْبًا يَنْقُصْ مِنْ عَمَلِهِ كُلَّ [ص:131] يَوْمٍ قِيرَاطٌ إِلَّا كَلْبَ حَرْثٍ، أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3324

کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی باب : اس حدیث کا بیان جب مکھی پانی یا کھانے میں گرجائے تو اس کو ڈبودے کیونکہ اس کے ایک پر میں بیماری ہوتی ہے اور دوسرے میں شفا ہوتی ہے ۔ ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جو شخص کتا پالے ، اس کے عمل نیک میں سے روزانہ ایک قیراط ( ثواب ) کم کردیا جاتا ہے ، کھیت کے لیے یا مویشی کے لیے جو کتے پالے جائیں وہ اس سے الگ ہیں ۔
تشریح : کتے ضرور کبھی نہ کبھی کسی کا کسی بھی قسم کا نقصان ضرور کردیتے ہیں، اس نقصان کے عوض اس کے پالنے والے پر ذمہ داری ہوگی، حفاظت کے لیے جو کتے پالے جائیں ان پر ضرور مالک کا کنٹرول ہوگا لہٰذا وہ مستثنیٰ کئے گئے۔ کتے ضرور کبھی نہ کبھی کسی کا کسی بھی قسم کا نقصان ضرور کردیتے ہیں، اس نقصان کے عوض اس کے پالنے والے پر ذمہ داری ہوگی، حفاظت کے لیے جو کتے پالے جائیں ان پر ضرور مالک کا کنٹرول ہوگا لہٰذا وہ مستثنیٰ کئے گئے۔