‌صحيح البخاري - حدیث 3318

كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابٌ: خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ فَوَاسِقُ، يُقْتَلْنَ فِي الحَرَمِ صحيح حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «دَخَلَتِ امْرَأَةٌ النَّارَ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا، فَلَمْ تُطْعِمْهَا، وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الأَرْضِ» قَالَ: وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدٍ المَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3318

کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی باب : پانچ بہت ہی برے (انسان کو تکلیف دینے والے) جانور ہیں ، جن کو حرم میں بھی مارڈالنا درست ہے۔ ہم سے نصر بن علی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو عبدالاعلیٰ نے خبردی ، انہوںنے کہا ہم سے عبیداللہ بن عمر نے بیان کیا ، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا ، ایک عورت ایک بلی کے سبب سے دوزخ میں گئی ، اس نے بلی کو باندھ کر رکھا نہ تو اسے کھانا دیا اور نہ ہی چھوڑا کہ وہ کےڑے مکوڑے کھاکر اپنی جان بچالیتی ۔ عبدالاعلیٰ نے کہا اور ہم سے عبیداللہ نے بیان کیا ، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی طرح روایت کیا ۔
تشریح : معلوم ہوا کہ مخلوقات کو قصداً کچھ بھی تکالیف دینا عنداللہ سخت معیوب اور گناہ عظیم ہے۔ معلوم ہوا کہ مخلوقات کو قصداً کچھ بھی تکالیف دینا عنداللہ سخت معیوب اور گناہ عظیم ہے۔