‌صحيح البخاري - حدیث 3316

كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابٌ: خَمْسٌ مِنَ الدَّوَابِّ فَوَاسِقُ، يُقْتَلْنَ فِي الحَرَمِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ كَثِيرٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، رَفَعَهُ، قَالَ «خَمِّرُوا الآنِيَةَ، وَأَوْكُوا الأَسْقِيَةَ، وَأَجِيفُوا الأَبْوَابَ وَاكْفِتُوا صِبْيَانَكُمْ عِنْدَ العِشَاءِ، فَإِنَّ لِلْجِنِّ انْتِشَارًا وَخَطْفَةً، وَأَطْفِئُوا المَصَابِيحَ عِنْدَ الرُّقَادِ، فَإِنَّ الفُوَيْسِقَةَ رُبَّمَا اجْتَرَّتِ الفَتِيلَةَ فَأَحْرَقَتْ أَهْلَ البَيْتِ»، قَالَ: ابْنُ جُرَيْجٍ وَحَبِيبٌ، عَنْ عَطَاءٍ «فَإِنَّ لِلشَّيَاطِينِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3316

کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی باب : پانچ بہت ہی برے (انسان کو تکلیف دینے والے) جانور ہیں ، جن کو حرم میں بھی مارڈالنا درست ہے۔ ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے کثیر نے ، ان سے عطاءنے اور ان سے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، پانی کے برتنوں کو ڈھک لیا کرو ، مشکیزوں ( کے منھ ) کو باندھ لیا کرو ، دروازے بند کرلیا کرو اور اپنے بچوں کو اپنے پاس جمع کرلیا کرو ، کیوں کہ شام ہوتے ہی جنات ( روئے زمین پر ) پھیلتے ہیں اور اچکتے پھرتے ہیں اور سوتے وقت چراغ بجھالیا کرو ، کیوں کہ موذی جانور ( چوہا ) بعض اوقات جلتی بتی کو کھینچ لاتا ہے اور اس طرح سارے گھر کو جلادیتا ہے ۔ ابن جریج اور حبیب نے بھی اس کو عطاء سے روایت کیا ، اس میں جنات کے بدل شیاطین مذکور ہیں ۔
تشریح : جنات اور شیاطین بعض دفعہ سانپ کی شکل میں زمین پر پھیل کر خاص طور پر رات میں انسانوں کی تکلیف کا سبب بن جاتے ہیں، حدیث کا مفہوم یہی ہے۔ جنات اور شیاطین بعض دفعہ سانپ کی شکل میں زمین پر پھیل کر خاص طور پر رات میں انسانوں کی تکلیف کا سبب بن جاتے ہیں، حدیث کا مفہوم یہی ہے۔