‌صحيح البخاري - حدیث 3310

كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابٌ: خَيْرُ مَالِ المُسْلِمِ غَنَمٌ يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الجِبَالِ صحيح حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ أَبِي يُونُسَ القُشَيْرِيِّ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، كَانَ يَقْتُلُ الحَيَّاتِ ثُمَّ نَهَى، قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدَمَ حَائِطًا لَهُ، فَوَجَدَ فِيهِ سِلْخَ حَيَّةٍ، فَقَالَ: «انْظُرُوا أَيْنَ هُوَ» فَنَظَرُوا، فَقَالَ: «اقْتُلُوهُ» فَكُنْتُ أَقْتُلُهَا لِذَلِكَ،

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3310

کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی باب : مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہیں جن کو چرانے کے لیے پہاڑوں کی چوٹیوں پر پھرتا رہے ۔ ہم سے عمروبن علی فلاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے ابویونس قشیری ( حاتم بن ابی صغیرہ ) نے ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سانپوں کو پہلے مارڈالا کرتے تھے لیکن بعد میں انہیں مارنے سے خود ہی منع کرنے لگے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک دیوار گروائی تو اس میں سے ایک سانپ کی کینچلی نکلی ، آپ نے فرمایا کہ دیکھو ، وہ سانپ کہاں ہے ۔ صحابہ رضی اللہ عنہ نے تلاش کیا ( اور وہ مل گیا تو ) آپ نے فرمایا کہ اسے مارڈالو ، میں بھی اسی وجہ سے سانپوں کو مارڈالا کرتا تھا ۔