كِتَابُ الإِيمَانِ بَابُ عَلاَمَةِ المُنَافِقِ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ أَبُو الرَّبِيعِ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ أَبُو سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: آيَةُ المُنَافِقِ ثَلاَثٌ: إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ
کتاب: ایمان کے بیان میں
باب: منافق کی نشانیوں کے بیان میں
ہم سے سلیمان ابوالربیع نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن جعفر نے، ان سے نافع بن ابی عامر ابوسہیل نے، وہ اپنے باپ سے، وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، منافق کی علامتیں تین ہیں۔ جب بات کرے جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے اس کے خلاف کرے اور جب اس کو امین بنایا جائے تو خیانت کرے۔
تشریح :
ایک روایت میں چارنشانیاں مذکور ہیں، چوتھی یہ کہ اقرار کرکے دغاکرنا، ایک روایت میں پانچویں نشانی یہ بتلائی گئی ہے کہ تکرار میں گالی گلوچ بکنا، الغرض یہ جملہ نشانیاں نفاق سے تعلق رکھتی ہیں جس میں یہ سب جمع ہوجائیں اس کا ایمان یقینا محل نظرہے مگر احتیاطاً اس کو عملی نفاق قرار دیا گیا ہے جو کفر نہیں ہے۔ قرآن مجید میں اعتقادی منافقین کی مذمت ہے جن کے لیے کہا گیا ان المنافقین فی الدرک الاسفل من النار یعنی منافقین دوزخ کے سب سے نیچے طبقے میں داخل ہوئے۔
ایک روایت میں چارنشانیاں مذکور ہیں، چوتھی یہ کہ اقرار کرکے دغاکرنا، ایک روایت میں پانچویں نشانی یہ بتلائی گئی ہے کہ تکرار میں گالی گلوچ بکنا، الغرض یہ جملہ نشانیاں نفاق سے تعلق رکھتی ہیں جس میں یہ سب جمع ہوجائیں اس کا ایمان یقینا محل نظرہے مگر احتیاطاً اس کو عملی نفاق قرار دیا گیا ہے جو کفر نہیں ہے۔ قرآن مجید میں اعتقادی منافقین کی مذمت ہے جن کے لیے کہا گیا ان المنافقین فی الدرک الاسفل من النار یعنی منافقین دوزخ کے سب سے نیچے طبقے میں داخل ہوئے۔