كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ ذِكْرِ الجِنِّ وَثَوَابِهِمْ وَعِقَابِهِمْ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ الأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ لَهُ: إِنِّي أَرَاكَ تُحِبُّ الغَنَمَ وَالبَادِيَةَ، فَإِذَا كُنْتَ فِي غَنَمِكَ وَبَادِيَتِكَ، فَأَذَّنْتَ بِالصَّلاَةِ، فَارْفَعْ صَوْتَكَ بِالنِّدَاءِ، فَإِنَّهُ «لاَ يَسْمَعُ مَدَى صَوْتِ المُؤَذِّنِ جِنٌّ وَلاَ إِنْسٌ وَلاَ شَيْءٌ إِلَّا شَهِدَ لَهُ يَوْمَ القِيَامَةِ» قَالَ أَبُو سَعِيدٍ: سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
باب : جنوں کا بیان اور ان کو ثواب اور عذاب کا ہونا۔
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے ، ان سے عبدالرحمن بن عبداللہ بن عبدالرحمن بن ابی صعصعہ انصاری نے اور انہیں ان کے والد نے خبردی کہ ان سے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا میں دیکھتا ہوں کہ تم کو جنگل میں رہ کر بکریاں چرانا بہت پسند ہے ۔ اس لیے جب کبھی اپنی بکریوں کے ساتھ تم کسی بیابان میں موجود ہو اور ( وقت ہونے پر ) نماز کے لیے اذان دو تو اذان دیتے ہوئے اپنی آواز خوب بلند کرو ، کیوں کہ مؤذن کی آواز اذان کو جہاں تک بھی کوئی انسان ، جن یا کوئی چیز بھی سنے گی تو قیامت کے دن اس کے لیے گواہی دے گی ۔ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ حدیث میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی ۔
تشریح :
حدیث ہٰذا میں مؤذن کی اذان کی آواز کو جنوں کے بھی سننے کا ذکر ہے۔ اس سے جنوں کا وجود ثابت ہوا اور یہ بھی کہ جن قیامت کے دن بعض انسانوں کے اعمال خیر مثل اذان پر اللہ کے ہاں اس بندے کے حق میں خیر کی گواہی دیں گے۔ جنوں کا ذکر آنے سے باب کا مطلب ثابت ہوا۔
حدیث ہٰذا میں مؤذن کی اذان کی آواز کو جنوں کے بھی سننے کا ذکر ہے۔ اس سے جنوں کا وجود ثابت ہوا اور یہ بھی کہ جن قیامت کے دن بعض انسانوں کے اعمال خیر مثل اذان پر اللہ کے ہاں اس بندے کے حق میں خیر کی گواہی دیں گے۔ جنوں کا ذکر آنے سے باب کا مطلب ثابت ہوا۔