كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ صحيح حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ المَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: التَّثَاؤُبُ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَرُدَّهُ مَا اسْتَطَاعَ، فَإِنَّ أَحَدَكُمْ إِذَا قَالَ: هَا، ضَحِكَ الشَّيْطَانُ
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
باب : ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔
ہم سے عاصم بن علی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا ، ان سے سعید مقبری نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جمائی شیطان کی طرف سے ہے ۔ پس جب کسی کو جمائی آئے تو جہاں تک ہوسکے اسے روکے ۔ کیوں کہ جب کوئی ( جمائی لیتے ہوئے ) ” ہاہا “ کرتا ہے تو شیطان اس پر ہنستا ہے ۔
تشریح :
معلوم ہوا کہ جمائی لیتے وقت حتی الامکان اپنے منھ کو بند کرکے آواز نہ نکلنے دے کیوں کہ یہ سستی کی علامت ہے۔
معلوم ہوا کہ جمائی لیتے وقت حتی الامکان اپنے منھ کو بند کرکے آواز نہ نکلنے دے کیوں کہ یہ سستی کی علامت ہے۔