‌صحيح البخاري - حدیث 3288

كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ صحيح قَالَ: وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلاَلٍ، أَنَّ أَبَا الأَسْوَدِ أَخْبَرَهُ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: المَلاَئِكَةُ تَتَحَدَّثُ فِي العَنَانِ - وَالعَنَانُ: الغَمَامُ -، بِالأَمْرِ يَكُونُ فِي الأَرْضِ، فَتَسْمَعُ الشَّيَاطِينُ الكَلِمَةَ، فَتَقُرُّهَا فِي أُذُنِ الكَاهِنِ كَمَا تُقَرُّ القَارُورَةُ، فَيَزِيدُونَ مَعَهَا مِائَةَ كَذِبَةٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3288

کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی باب : ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔ حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کہا کہ لیث بن سعد نے کہا کہ مجھ سے خالد بن یزید نے بیان کیا ، ان سے سعید بن ابی ہلال نے ، ان سے ابوالاسود نے ، انہیں عروہ نے خبردی اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، فرشتے ابر میں آپس میں کسی امر میں جو زمین میں ہونے والا ہوتا ہے باتیں کرتے ہیں ۔ عنان سے مراد بادل ہے ۔ تو شیاطین اس میں سے کوئی ایک کلمہ سن لیتے ہیں اور وہی کاہنوں کے کان میں اس طرح لاکر ڈالتے ہیں جیسے شیشے کا منھ ملاکر اس میں کچھ چھوڑتے ہیں اور وہ کاہن اس میں سو جھوٹ اپنی طرف سے ملاتے ہیں ۔
تشریح : شیشے میں کچھ ڈالنا منظور ہوتا ہے تو اس کا منھ اس طرف سے لگاتے ہیں جس میں عرق پانی وغیرہ کوئی چیز ہوتی ہے تاکہ باہر نہ گرے۔ اسی طرح شیطان کاہنوں کے کان میں منھ لگاکر یہ بات ان کے کان میں چپکے سے پھونک دیتے ہیں۔ شیشے میں کچھ ڈالنا منظور ہوتا ہے تو اس کا منھ اس طرف سے لگاتے ہیں جس میں عرق پانی وغیرہ کوئی چیز ہوتی ہے تاکہ باہر نہ گرے۔ اسی طرح شیطان کاہنوں کے کان میں منھ لگاکر یہ بات ان کے کان میں چپکے سے پھونک دیتے ہیں۔