‌صحيح البخاري - حدیث 3287

كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ صحيح حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنِ المُغِيرَةِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: قَدِمْتُ الشَّأْمَ، فَقُلْتُ: مَنْ هَا هُنَا؟ قَالُوا أَبُو الدَّرْدَاءِ، قَالَ: «أَفِيكُمُ الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ مِنَ الشَّيْطَانِ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟» حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُغِيرَةَ، وَقَالَ: الَّذِي أَجَارَهُ اللَّهُ عَلَى لِسَانِ نَبِيِّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي عَمَّارًا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3287

کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی باب : ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔ ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے مغیرہ نے ، ان سے ابراہیم نے اور ان سے علقمہ نے بیان کیا کہ میں شام پہنچا تو لوگوں نے کہا ، ابودرداءآئے انہوں نے کہا ، کیا تم لوگوں میں وہ شخص ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی زبان پر ( یعنی آپ کے زمانے سے ) شیطان سے بچا رکھا ہے ۔ ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا اور ان سے مغیرہ نے یہی حدیث ، اس میں یہ ہے ، جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کی زبانی شیطان سے اپنی پناہ میں لینے کا اعلان کیا تھا ، آپ کی مراد حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے تھی ۔
تشریح : مطلب یہ کہ عمار شیطانی اغوا میں نہیں آئیں گے۔ ایسا ہی ہوا کہ عمار خلیفہ برحق یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہے اور باغیوں میں شریک نہ ہوئے، اس حدیث سے حضرت عمار کی بڑی فضیلت نکلی، وہ خاص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جانثار تھے۔ مطلب یہ کہ عمار شیطانی اغوا میں نہیں آئیں گے۔ ایسا ہی ہوا کہ عمار خلیفہ برحق یعنی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ رہے اور باغیوں میں شریک نہ ہوئے، اس حدیث سے حضرت عمار کی بڑی فضیلت نکلی، وہ خاص آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے جانثار تھے۔