‌صحيح البخاري - حدیث 3285

كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِذَا نُودِيَ بِالصَّلاَةِ أَدْبَرَ الشَّيْطَانُ وَلَهُ ضُرَاطٌ، فَإِذَا قُضِيَ أَقْبَلَ، فَإِذَا ثُوِّبَ بِهَا أَدْبَرَ، فَإِذَا قُضِيَ أَقْبَلَ، حَتَّى يَخْطِرَ بَيْنَ الإِنْسَانِ وَقَلْبِهِ، فَيَقُولُ: اذْكُرْ كَذَا وَكَذَا، حَتَّى لاَ يَدْرِيَ أَثَلاَثًا صَلَّى أَمْ أَرْبَعًا، فَإِذَا لَمْ يَدْرِ ثَلاَثًا صَلَّى أَوْ أَرْبَعًا، سَجَدَ سَجْدَتَيِ [ص:125] السَّهْوِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3285

کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی باب : ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔ ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم سے اوزاعی نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے ، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جب نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے تو شیطان اپنی پیٹھ پھیر کر گوزمارتا ہوا بھاگتا ہے ۔ جب اذان ختم ہوجاتی ہے تو واپس آجاتا ہے ۔ پھر جب تکبیر ہونے لگتی ہے تو بھاگ کھڑا ہوتا ہے اور جب تکبیر ختم ہوجاتی ہے تو پھر واپس آجاتا ہے اور آدمی کے دل میں وساوس ڈالنے لگتا ہے کہ فلاں بات یاد کر اور فلاں بات یاد کر ، نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ اس کو یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ تین رکعت نماز پڑھی تھی یا چار رکعت ، جب یہ یاد نہ رہے تو سہو کے دو سجدے کرے ۔
تشریح : جیسا شیطان ہے ویسا ہی اس کا گوز مارنا بھی ہے۔ اذان سے نفرت کرکے وہ بھاگتا ہے اور اس زور سے بھاگتا ہے کہ اس کا گوز نکلنے لگتا ہے۔ امنا و صدقنا ماقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم بہت سے انسان نما شیطان بھی ہیں جو اذان جیسی پیاری آواز سے نفرت کرتے ہیں، اس کے روکنے کے جتن کرتے رہتے ہیں۔ ایسے لوگ بظاہر انسان در حقیقت ذریات شیطان ہیں۔ قاتلہم اللہ انی یوفکون جیسا شیطان ہے ویسا ہی اس کا گوز مارنا بھی ہے۔ اذان سے نفرت کرکے وہ بھاگتا ہے اور اس زور سے بھاگتا ہے کہ اس کا گوز نکلنے لگتا ہے۔ امنا و صدقنا ماقال النبی صلی اللہ علیہ وسلم بہت سے انسان نما شیطان بھی ہیں جو اذان جیسی پیاری آواز سے نفرت کرتے ہیں، اس کے روکنے کے جتن کرتے رہتے ہیں۔ ایسے لوگ بظاہر انسان در حقیقت ذریات شیطان ہیں۔ قاتلہم اللہ انی یوفکون