‌صحيح البخاري - حدیث 3280

كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا اسْتَجْنَحَ اللَّيْلُ، أَوْ قَالَ: جُنْحُ اللَّيْلِ، فَكُفُّوا صِبْيَانَكُمْ [ص:124]، فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ تَنْتَشِرُ حِينَئِذٍ، فَإِذَا ذَهَبَ سَاعَةٌ مِنَ العِشَاءِ فَخَلُّوهُمْ، وَأَغْلِقْ بَابَكَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَأَطْفِئْ مِصْبَاحَكَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَأَوْكِ سِقَاءَكَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَخَمِّرْ إِنَاءَكَ وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَلَوْ تَعْرُضُ عَلَيْهِ شَيْئًا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3280

کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی باب : ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔ ہم سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن عبداللہ انصاری نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابن جریج نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے عطاءبن ابی رباح نے خبردی اور انہیں حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے خبردی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، رات کا اندھیرا شروع ہونے پر یا رات شروع ہونے پر اپنے بچوں کو اپنے پاس ( گھر میں ) روک لو ، کیوں کہ شیاطین اسی وقت پھیلنا شروع کرتے ہیں ۔ پھر جب عشاءکے وقت میں سے ایک گھڑی گزر جائے تو انہیں چھوڑ دو ( چلیں پھریں ) پھر اللہ کا نام لے کر اپنا دروازہ بند کرو ، اللہ کا نام لے کر اپنا چراغ بجھادو ، پانی کے برتن اللہ کا نام لے کر ڈھک دو ، اور دوسرے برتن بھی اللہ کا نام لے کر ڈھک دو ( اور اگر ڈھکن نہ ہو ) تو درمیان میں ہی کوئی چیز رکھ دو ۔
تشریح : زمین پر پھیلنے والے شیطانوں سے مراد یہاںشریر جن ہیں۔ بعض نے کہا سانپ مراد ہیں۔ اکثر سانپ اس وقت اپنے بلوں سے ہوا کھانے کے لیے نکلتے ہیں۔ ظاہر حدیث کی بنا پر شیاطین نکلتے، زمین پر پھیلتے اور بنی آدم کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ( امنا و صدقنا واللہ اعلم بحقیقۃ الحال ) زمین پر پھیلنے والے شیطانوں سے مراد یہاںشریر جن ہیں۔ بعض نے کہا سانپ مراد ہیں۔ اکثر سانپ اس وقت اپنے بلوں سے ہوا کھانے کے لیے نکلتے ہیں۔ ظاہر حدیث کی بنا پر شیاطین نکلتے، زمین پر پھیلتے اور بنی آدم کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ( امنا و صدقنا واللہ اعلم بحقیقۃ الحال )