كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ صحيح حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: حَدَّثَنَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: إِنَّ مُوسَى قَالَ لِفَتَاهُ: آتِنَا غَدَاءَنَا، (قَالَ أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الحُوتَ وَمَا أَنْسَانِيهِ إِلَّا الشَّيْطَانُ أَنْ أَذْكُرَهُ)، وَلَمْ يَجِدْ مُوسَى النَّصَبَ حَتَّى جَاوَزَ المَكَانَ الَّذِي أَمَرَ اللَّهُ بِهِ
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی باب : ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔ ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ، کہا ہم سے عمروبن دینار نے ، کہا کہ مجھے سعید بن جبیر نے خبردی ، کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا ( نوف بکالی کہتا ہے کہ خضر کے پاس جو موسیٰ گئے تھے وہ دوسرے موسیٰ تھے ) تو انہوں نے کہا کہ ہم سے ابی بن کعبص نے بیان کیا ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرمارہے تھے کہ موسیٰ علیہ السلام نے اپنے رفیق سفر ( یوشع بن نون ) سے فرمایا کہ ہمارا کھانا لا ، اس پر انہوں نے بتایا کہ آپ کو معلوم بھی ہے جب ہم نے چٹان پر پڑاو ڈالا تھا تو میں مچھلی وہیں بھول گیا ( اور اپنے ساتھ نہ لاسکا ) اور مجھے اسے یاد رکھنے سے صرف شیطان نے غافل رکھا اور موسیٰ علیہ السلام نے اس وقت تک کوئی تھکن معلوم نہیں کی جب تک اس حد سے نہ گزر لیے ، جہاں کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا تھا ۔