‌صحيح البخاري - حدیث 3270

كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ صِفَةِ إِبْلِيسَ وَجُنُودِهِ صحيح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ نَامَ لَيْلَهُ حَتَّى أَصْبَحَ، قَالَ: ذَاكَ رَجُلٌ بَالَ الشَّيْطَانُ فِي أُذُنَيْهِ، أَوْ قَالَ: فِي أُذُنِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3270

کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی باب : ابلیس اور اس کی فوج کا بیان۔ ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعودص نے بیان کیا کہ میں حاضر خدمت تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک ایسے شخص کا ذکر آیا ، جو رات بھر دن چڑھے تک پڑا سوتا رہا ہو ، آپ نے فرمایا کہ یہ ایسا شخص ہے جس کے کان یا دونوں کانوں میں شیطان نے پیشاب کردیا ہے ۔
تشریح : یہ حدیث کیا ہے گویا تمام صحت اور فرحت کے نسخوں کا خلاصہ ہے، تجربہ سے بھی ایسا ہی معلوم ہوا ہے، جو لوگ تہجد کے وقت سے یا صبح سویرے اٹھ کر طہارت کرتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں اس کا سارا دن چین اور آرام اور خوشی سے گزرتا ہے اور جو لوگ صبح کو دن چڑھے تک سوتے پڑے رہتے ہیں وہ اکثر بیمار اور سست مزاج کاہل رہتے ہیں۔ تمام حکیموں اور ڈاکٹروں نے اس پر اتفاق کیا ہے کہ صبح سویرے بیدار ہونا اور صبح کی ہواخوری کرنا صحت انسانی کے لیے بے حد مفید ہے۔ میں ( حضرت مولانا وحید الزماں مرحوم ) کہتا ہوں جو لوگ صبح سویرے اٹھ کر طہارت سے فارغ ہوکر نماز اور ذکر الٰہی میں مصروف رہتے ہیں ان کو اللہ تعالیٰ رزق کی وسعت دیتا ہے اور ان کے گھروں میں بے حد برکت اور خوشی رہتی ہے اور جو لوگ صبح کی نماز نہیں پرھتے، دن چڑھے تک سوتے رہتے ہیں وہ اکثر افلاس اور بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں ان کے گھروں میں نحوست پھیل جاتی ہے۔ اگرچہ سب نمازیں فرض ہیں مگر فجر کی نماز کا اور زیادہ خیال رکھنا چاہئے، کیوں کہ دنیا کی صحت اور خوشی اس سے حاصل ہوتی ہے۔ ( وحیدی ) یہ حدیث کیا ہے گویا تمام صحت اور فرحت کے نسخوں کا خلاصہ ہے، تجربہ سے بھی ایسا ہی معلوم ہوا ہے، جو لوگ تہجد کے وقت سے یا صبح سویرے اٹھ کر طہارت کرتے ہیں، نماز پڑھتے ہیں اس کا سارا دن چین اور آرام اور خوشی سے گزرتا ہے اور جو لوگ صبح کو دن چڑھے تک سوتے پڑے رہتے ہیں وہ اکثر بیمار اور سست مزاج کاہل رہتے ہیں۔ تمام حکیموں اور ڈاکٹروں نے اس پر اتفاق کیا ہے کہ صبح سویرے بیدار ہونا اور صبح کی ہواخوری کرنا صحت انسانی کے لیے بے حد مفید ہے۔ میں ( حضرت مولانا وحید الزماں مرحوم ) کہتا ہوں جو لوگ صبح سویرے اٹھ کر طہارت سے فارغ ہوکر نماز اور ذکر الٰہی میں مصروف رہتے ہیں ان کو اللہ تعالیٰ رزق کی وسعت دیتا ہے اور ان کے گھروں میں بے حد برکت اور خوشی رہتی ہے اور جو لوگ صبح کی نماز نہیں پرھتے، دن چڑھے تک سوتے رہتے ہیں وہ اکثر افلاس اور بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں ان کے گھروں میں نحوست پھیل جاتی ہے۔ اگرچہ سب نمازیں فرض ہیں مگر فجر کی نماز کا اور زیادہ خیال رکھنا چاہئے، کیوں کہ دنیا کی صحت اور خوشی اس سے حاصل ہوتی ہے۔ ( وحیدی )