‌صحيح البخاري - حدیث 3261

كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ صِفَةِ النَّارِ، وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ صحيح حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ هُوَ العَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ الضُّبَعِيِّ، قَالَ: كُنْتُ أُجَالِسُ [ص:121] ابْنَ عَبَّاسٍ بِمَكَّةَ فَأَخَذَتْنِي الحُمَّى، فَقَالَ أَبْرِدْهَا عَنْكَ بِمَاءِ زَمْزَمَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ «الحُمَّى مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ فَأَبْرِدُوهَا بِالْمَاءِ أَوْ قَالَ بِمَاءِ زَمْزَمَ - شَكَّ هَمَّامٌ -»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3261

کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی باب : دوزخ کا بیان اور یہ بیان کہ دوزخ بن چکی ہے، وہ موجود ہے۔ ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعامر عبدالملک عقدی نے بیان کیا ان سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے ابوجمرہ نصر بن عمران ضبعی نے بیان کیا کہ میں مکہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں بیٹھا کرتا تھا ۔ وہاں مجھے بخار آنے لگا ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ اس بخارکو زمزم کے پانی سے ٹھنڈا کر ، کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہنم کی بھاپ کے اثر سے آتا ہے ، اس لیے اسے پانی سے ٹھنڈا کر لیا کرو یا یہ فرمایا کہ زمزم کے پانی سے ۔ یہ شک ہمام راوی کو ہوا ہے ۔
تشریح : صفراوی بخارات میںٹھنڈے پانی سے غسل کرنا مفید ہے۔ آج کل شدید بخار کی حالت میں ڈاکٹر برف کا استعمال کراتے ہیں۔ لہٰذا آب زمزم کے بارے میں جو کہاگیا ہے، وہ بالکل صدق اور صواب ہے۔ بخارکی حرارت بھی ایک حرارت ہے جسے دوزخ کی حرارت کا حصہ قرار دینا بعید از عقل نہیں ہے۔ فافہم صفراوی بخارات میںٹھنڈے پانی سے غسل کرنا مفید ہے۔ آج کل شدید بخار کی حالت میں ڈاکٹر برف کا استعمال کراتے ہیں۔ لہٰذا آب زمزم کے بارے میں جو کہاگیا ہے، وہ بالکل صدق اور صواب ہے۔ بخارکی حرارت بھی ایک حرارت ہے جسے دوزخ کی حرارت کا حصہ قرار دینا بعید از عقل نہیں ہے۔ فافہم