كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ صِفَةِ النَّارِ، وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُهَاجِرٍ أَبِي الحَسَنِ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَقَالَ: «أَبْرِدْ» ثُمَّ قَالَ: «أَبْرِدْ» حَتَّى فَاءَ الفَيْءُ، يَعْنِي لِلتُّلُولِ ثُمَّ قَالَ: «أَبْرِدُوا بِالصَّلاَةِ، فَإِنَّ شِدَّةَ الحَرِّ مِنْ فَيْحِ جَهَنَّمَ»
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی باب : دوزخ کا بیان اور یہ بیان کہ دوزخ بن چکی ہے، وہ موجود ہے۔ ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے مہاجر ابوالحسن نے بیان کیا کہ میں نے زید بن وہب سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ بیان کرتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے ( جب حضرت بلال رضی اللہ عنہ ظہر کی اذان دینے اٹھے تو ) آپ نے فرمایا کہ وقت ذرا ٹھنڈا ہولینے دو ، پھر دوبارہ ( جب وہ اذان کے لیے اٹھے تو پھر ) آپ نے انہیں یہی حکم دیا کہ وقت اور ٹھنڈا ہولینے دو ، یہاں تک کہ ٹیلوں کے نیچے سے سایہ ڈھل گیا ، اس کے بعد آپ نے فرمایا کہ نماز ٹھنڈے وقت اوقات میں پڑھا کرو ، کیوں کہ گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے پیدا ہوتی ہے ۔