‌صحيح البخاري - حدیث 3251

كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ الجَنَّةِ وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ صحيح حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عَبْدِ المُؤْمِنِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «إِنَّ فِي الجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لاَ يَقْطَعُهَا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3251

کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی باب : جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہوچکی ہے۔ ہم سے روح بن عبدالمؤمن نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے او ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جنت میں ایک درخت ہے جس کے سائے میں ایک سوار سو سال تک چل سکتا ہے اور پھر بھی اس کو طے نہ کرسکے گا ۔
تشریح : سورۃ واقعہ میں اللہ پاک نے جنت کے سائے کے بارے میں فرمایا وظل ممدود ( الواقعہ: 30 ) یعنی وہاں درختوں کا سایہ دور دراز تک پھیلا ہوگا۔ یا اللہ ہم سب اس کتاب کے قدردانوں کو جنت کا وہ سایہ عطا فرمائیو۔ احادیث و آیات سے روز روشن کی طرح واضح ہے کہ جنت ایک مجسم حقیقت کا نام ہے جو لوگ جنت کو محض خواب و خیال کی حد تک مانتے ہیں وہ خطرناک غلطی میں مبتلا ہیں۔ ایسے غلط خیال والوں کے لیے اگر جنت محض ایک خواب وناقابل تعبیر ہی بن کر رہ جائے تو عجب نہیں ہے اللہم لا تجعلنا منہم آمین۔ سورۃ واقعہ میں اللہ پاک نے جنت کے سائے کے بارے میں فرمایا وظل ممدود ( الواقعہ: 30 ) یعنی وہاں درختوں کا سایہ دور دراز تک پھیلا ہوگا۔ یا اللہ ہم سب اس کتاب کے قدردانوں کو جنت کا وہ سایہ عطا فرمائیو۔ احادیث و آیات سے روز روشن کی طرح واضح ہے کہ جنت ایک مجسم حقیقت کا نام ہے جو لوگ جنت کو محض خواب و خیال کی حد تک مانتے ہیں وہ خطرناک غلطی میں مبتلا ہیں۔ ایسے غلط خیال والوں کے لیے اگر جنت محض ایک خواب وناقابل تعبیر ہی بن کر رہ جائے تو عجب نہیں ہے اللہم لا تجعلنا منہم آمین۔