كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ الجَنَّةِ وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «اطَّلَعْتُ فِي الجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الفُقَرَاءَ، وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ»
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
باب : جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہوچکی ہے۔
ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سلم بن زریر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابورجاء نے بیان کیا اور ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، میں نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو جنتیوں میں زیادتی غریبوں کی نظر آئی اور میں نے دوزخ میں جھانک کر دیکھا تو دوزخیوں میں زیادتی عورتوں کی نظر آئی ۔
تشریح :
جنت میں غریبوں سے موحد، متبع سنت غریب لوگ مراد ہیں جو دیندار اغنیاءسے کتنے ہی برس پہلے جنت میں داخل کردئیے جائیں گے اور دوزخ میں زیادہ عورتیں نظر آئیں، جو ناشکری اور لعن طعن کرنے والی آپس میں حسد اور بغض رکھنے والی ہوتی ہیں۔
جنت میں غریبوں سے موحد، متبع سنت غریب لوگ مراد ہیں جو دیندار اغنیاءسے کتنے ہی برس پہلے جنت میں داخل کردئیے جائیں گے اور دوزخ میں زیادہ عورتیں نظر آئیں، جو ناشکری اور لعن طعن کرنے والی آپس میں حسد اور بغض رکھنے والی ہوتی ہیں۔