‌صحيح البخاري - حدیث 3240

كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ مَا جَاءَ فِي صِفَةِ الجَنَّةِ وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا مَاتَ أَحَدُكُمْ، فَإِنَّهُ يُعْرَضُ عَلَيْهِ مَقْعَدُهُ بِالْغَدَاةِ وَالعَشِيِّ، فَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ الجَنَّةِ، فَمِنْ أَهْلِ الجَنَّةِ، وَإِنْ كَانَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَمِنْ أَهْلِ النَّارِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3240

کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی باب : جنت کا بیان اور یہ بیان کہ جنت پیدا ہوچکی ہے۔ ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے نافع نے بیان کیا اور ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رصی اللہ عنہما نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جب کوئی شخص مرتا ہے تو ( روزانہ ) صبح و شام دونوں وقت اس کا ٹھکانا ( جہاں وہ آخرت میں رہے گا ) اسے دکھلایا جاتا ہے ۔ اگر وہ جنتی ہے تو جنت میں اگر وہ دوزخی ہے تو دوزخ میں ۔
تشریح : حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ واضح تر دلیل ہے کہ جنت و دوزخ اس وقت موجود ہیں اور وہ ان کے اہل کو روزانہ دکھلائی جاتی ہیں، پورا دخول قیامت کے دن ہوگا۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ واضح تر دلیل ہے کہ جنت و دوزخ اس وقت موجود ہیں اور وہ ان کے اہل کو روزانہ دکھلائی جاتی ہیں، پورا دخول قیامت کے دن ہوگا۔