كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ: آمِينَ وَالمَلاَئِكَةُ فِي السَّمَاءِ، آمِينَ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا دَعَا الرَّجُلُ امْرَأَتَهُ إِلَى فِرَاشِهِ فَأَبَتْ فَبَاتَ غَضْبَانَ عَلَيْهَا لَعَنَتْهَا المَلاَئِكَةُ حَتَّى تُصْبِحَ» تَابَعَهُ شُعْبَةُ، وَأَبُو حَمْزَةَ، وَابْنُ دَاوُدَ، وَأَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
باب : اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا ( جہری نماز میں سورہ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند ) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر ( زور سے ) آمین کہتے ہیں
ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے اعمش نے ، ان سے ابو حازم نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اگر کسی مرد نے اپنی بیوی کو اپنے بستر پر بلایا ، لیکن اس نے آنے سے انکار کر دیا اور مرد اس پر غصہ ہو کر سو گیا ، تو صبح تک فرشتے اس عورت پر لعنت کرتے رہتے ہیں ۔ اس روایت کی متابعت ، ابوحمزہ ، ابن داوداور ابومعاویہ نے اعمش کے واسطہ سے کی ہے ۔
تشریح :
ابوعوانہ کے ساتھ اس حدیث کو شعبہ اور ابوحمزہ اور عبداللہ بن داؤد اور ابومعاویہ نے بھی اعمش سے روایت کیا ہے۔ شعبہ کی روایت خود مؤلف نے کتاب النکاح میں وصل کی ہے اور ابوحمزہ کی روایت موصولاً نہیں ملی اور ابن داؤد کی روایت مسدد نے اپنی بڑی مسند میں وصل کی اور ابومعاویہ کی روایت امام مسلم اور نسائی نے موصولاً نکالی ہے۔
اس حدیث کو یہاں لانے سے فرشتوں کا وجود ثابت کرنا مقصود ہے کہ وہ ایسی نافرمان عورت پر خدا کے حکم سے رات بھر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مرد کی اطاعت عورت کے لیے کتنی ضروری ہے۔ مرد کی خواہش کی قدر نہ کرنا عورت کے لیے بدبختی کا سبب بن سکتا ہے۔ عورت کی زینت یہی ہے کہ بچے سے اس کی گود بھرپور ہو اور بچہ کے لیے مرد سے ملاپ ضروری تھا جس کے لیے عورت نے انکار کردیا۔ ممکن ہے اسی ملاپ میں اس کو اولاد کی نعمت حاصل ہوجاتی، اس کے علاوہ اور بھی بہت سے مصالح ہیں جن کی بنا پر عورت کے لیے مرد کی اطاعت ضروری ہے۔ عدم اطاعت کی صورت میں بہت سے فسادات پیدا ہوسکتے ہیں۔
ابوعوانہ کے ساتھ اس حدیث کو شعبہ اور ابوحمزہ اور عبداللہ بن داؤد اور ابومعاویہ نے بھی اعمش سے روایت کیا ہے۔ شعبہ کی روایت خود مؤلف نے کتاب النکاح میں وصل کی ہے اور ابوحمزہ کی روایت موصولاً نہیں ملی اور ابن داؤد کی روایت مسدد نے اپنی بڑی مسند میں وصل کی اور ابومعاویہ کی روایت امام مسلم اور نسائی نے موصولاً نکالی ہے۔
اس حدیث کو یہاں لانے سے فرشتوں کا وجود ثابت کرنا مقصود ہے کہ وہ ایسی نافرمان عورت پر خدا کے حکم سے رات بھر لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ مرد کی اطاعت عورت کے لیے کتنی ضروری ہے۔ مرد کی خواہش کی قدر نہ کرنا عورت کے لیے بدبختی کا سبب بن سکتا ہے۔ عورت کی زینت یہی ہے کہ بچے سے اس کی گود بھرپور ہو اور بچہ کے لیے مرد سے ملاپ ضروری تھا جس کے لیے عورت نے انکار کردیا۔ ممکن ہے اسی ملاپ میں اس کو اولاد کی نعمت حاصل ہوجاتی، اس کے علاوہ اور بھی بہت سے مصالح ہیں جن کی بنا پر عورت کے لیے مرد کی اطاعت ضروری ہے۔ عدم اطاعت کی صورت میں بہت سے فسادات پیدا ہوسکتے ہیں۔