كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ: آمِينَ وَالمَلاَئِكَةُ فِي السَّمَاءِ، آمِينَ صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ، عَنْ سَمُرَةَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «رَأَيْتُ اللَّيْلَةَ رَجُلَيْنِ أَتَيَانِي قَالاَ الَّذِي يُوقِدُ النَّارَ مَالِكٌ خَازِنُ النَّارِ، وَأَنَا جِبْرِيلُ وَهَذَا مِيكَائِيلُ»
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
باب : اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا ( جہری نماز میں سورہ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند ) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر ( زور سے ) آمین کہتے ہیں
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے ابورجاء نے بیان کیا ، ان سے سمرہ بن جندب ص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، میں نے آج رات ( خواہ میں ) دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے ۔ ان دونوں نے مجھے بتایا کہ وہ جو آگ جلا رہا ہے ۔ وہ جہنم کا داروغہ مالک نامی فرشتہ ہے ۔ میں جبرئیل ہوں اور یہ میکائیل ہیں ۔
تشریح :
یہ ایک طویل حدیث کا ٹکڑا ہے جو پارہ نمبرچھ میں گزرچکی ہے۔ یہاں اس سے فرشتوں کا وجود ثابت کرنا مقصود ہے۔
یہ ایک طویل حدیث کا ٹکڑا ہے جو پارہ نمبرچھ میں گزرچکی ہے۔ یہاں اس سے فرشتوں کا وجود ثابت کرنا مقصود ہے۔