‌صحيح البخاري - حدیث 3228

كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ: آمِينَ وَالمَلاَئِكَةُ فِي السَّمَاءِ، آمِينَ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِذَا قَالَ الإِمَامُ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فَقُولُوا: اللَّهُمَّ رَبَّنَا لَكَ الحَمْدُ فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ قَوْلُهُ قَوْلَ المَلاَئِكَةِ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3228

کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی باب : اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا ( جہری نماز میں سورہ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند ) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر ( زور سے ) آمین کہتے ہیں ہم سے اسماعیل بن ادریس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے سمی نے بیان کیا ، ان سے ابوصالح نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جب ( نماز میں ) امام کہے کہ سمع اللہ لمن حمدہ تو تم کہا کرو اللہم ربنا لک الحمد ۔ کیوں کہ جس کا ذکر ملائکہ کے ساتھ موافق ہو جاتا ہے اس کے پچھلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔
تشریح : امام کے ساتھ مقتدی کا سمع اللہ لمن حمدہ کہنا پھر اللہم ربنا لک الحمد پڑھنا یا امام کے سمع اللہ لمن حمدہ کے بعد مقتدی کا خالی ربنا لک الحمد کہنا ہر دو امور جائز ہیں۔ تفصیل پیچھے مذکور ہوچکی ہے۔ امام کے ساتھ مقتدی کا سمع اللہ لمن حمدہ کہنا پھر اللہم ربنا لک الحمد پڑھنا یا امام کے سمع اللہ لمن حمدہ کے بعد مقتدی کا خالی ربنا لک الحمد کہنا ہر دو امور جائز ہیں۔ تفصیل پیچھے مذکور ہوچکی ہے۔