كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ: آمِينَ وَالمَلاَئِكَةُ فِي السَّمَاءِ، آمِينَ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنَا عَمْرٌو، أَنَّ بُكَيْرَ بْنَ الأَشَجِّ حَدَّثَهُ، أَنَّ بُسْرَ بْنَ سَعِيدٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ زَيْدَ بْنَ خَالِدٍ الجُهَنِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ، وَمَعَ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عُبَيْدُ اللَّهِ الخَوْلاَنِيُّ الَّذِي كَانَ فِي حِجْرِ مَيْمُونَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَدَّثَهُمَا زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ، أَنَّ أَبَا طَلْحَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «لاَ تَدْخُلُ المَلاَئِكَةُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ» قَالَ بُسْرٌ: فَمَرِضَ زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ فَعُدْنَاهُ، فَإِذَا نَحْنُ فِي بَيْتِهِ بِسِتْرٍ فِيهِ تَصَاوِيرُ، فَقُلْتُ لِعُبَيْدِ اللَّهِ الخَوْلاَنِيِّ: أَلَمْ يُحَدِّثْنَا فِي التَّصَاوِيرِ؟ فَقَالَ: إِنَّهُ قَالَ: إِلَّا رَقْمٌ فِي ثَوْبٍ أَلاَ سَمِعْتَهُ قُلْتُ لاَ، قَالَ: بَلَى قَدْ ذَكَرَهُ
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
باب : اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا ( جہری نماز میں سورہ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند ) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر ( زور سے ) آمین کہتے ہیں
ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ، کہا ہم کو عمرو بن حارث نے خبر دی ، ان سے بکیر بن اشج نے بیان کیا ، ان سے بسر بن سعید نے بیان کیا اور ان سے زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ( راوی حدیث ) بسر بن سعید کے ساتھ عبیداللہ خولانی بھی روایت حدیث میں شریک ہیں ، جو کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ میمونہ رضی اللہ عنہا کی پرورش میں تھے ۔ ان دونوں سے زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان سے ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، فرشتے اس گھر میں نہیں داخل ہوتے جس میں ( جاندار کی ) تصویر ہو ۔ بسر نے بیان کیا کہ پھر زید بن خالد رضی اللہ عنہ بیمار پڑے اور ہم ان کی عیادت کے لیے ان کے گھر گئے ۔ گھر میں ایک پردہ پڑا ہوا تھا اور اس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں ۔ میں نے عبیداللہ خولانی سے کہا ، کیا انہوں نے ہم سے تصویریوں کے متعلق ایک حدیث نہیں بیان کی تھی ؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت زید رضی اللہ عنہ نے یہ بھی کہا تھا کہ کپڑے پر اگر نقش و نگار ہوں ( جاندار کی تصویر نہ ہو ) تو وہ اس حکم سے الگ ہے ۔ کیا آپ نے حدیث کا یہ حصہ نہیں سنا تھا ؟ میں نے کہا کہ نہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ جی ہاں ! حضرت زید نے یہ بھی بیان کیا تھا ۔
تشریح :
معلوم ہوا کہ فرشتے امور معاصی سے نفرت کرتے ہیں۔ جاندار کی تصویر بنانا بھی عنداللہ معصیت ہے۔ اس لیے جس گھر میں ایسی تصویر ہو اس میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے، وہ گھر رحمت الٰہی سے محروم ہوتا ہے۔ ارشاد نبوی میں جو کچھ وارد ہوا وہ برحق ہے۔ اس میں کرید کرنا بدعت ہے۔ فرشتے روحانی مخلوق ہیں۔ وہ جیسے ہیں ایسے ہی ان کے کارنامے بھی ہیں۔ حضرت زید بن خالد کے گھر میں پردے کے کپڑے پر غیرجاندار تصویریں تھیں جو اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔
معلوم ہوا کہ فرشتے امور معاصی سے نفرت کرتے ہیں۔ جاندار کی تصویر بنانا بھی عنداللہ معصیت ہے۔ اس لیے جس گھر میں ایسی تصویر ہو اس میں رحمت کے فرشتے داخل نہیں ہوتے، وہ گھر رحمت الٰہی سے محروم ہوتا ہے۔ ارشاد نبوی میں جو کچھ وارد ہوا وہ برحق ہے۔ اس میں کرید کرنا بدعت ہے۔ فرشتے روحانی مخلوق ہیں۔ وہ جیسے ہیں ایسے ہی ان کے کارنامے بھی ہیں۔ حضرت زید بن خالد کے گھر میں پردے کے کپڑے پر غیرجاندار تصویریں تھیں جو اس حکم سے مستثنیٰ ہیں۔