كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ إِذَا قَالَ أَحَدُكُمْ: آمِينَ وَالمَلاَئِكَةُ فِي السَّمَاءِ، آمِينَ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أُمَيَّةَ، أَنَّ نَافِعًا، حَدَّثَهُ أَنَّ القَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَهُ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: حَشَوْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وِسَادَةً فِيهَا تَمَاثِيلُ كَأَنَّهَا نُمْرُقَةٌ، فَجَاءَ فَقَامَ بَيْنَ البَابَيْنِ وَجَعَلَ يَتَغَيَّرُ وَجْهُهُ، فَقُلْتُ: مَا لَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «مَا بَالُ هَذِهِ الوِسَادَةِ؟»، قَالَتْ: وِسَادَةٌ جَعَلْتُهَا لَكَ لِتَضْطَجِعَ عَلَيْهَا، قَالَ: أَمَا عَلِمْتِ أَنَّ المَلاَئِكَةَ لاَ تَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ صُورَةٌ، وَأَنَّ مَنْ صَنَعَ الصُّورَةَ يُعَذَّبُ يَوْمَ القِيَامَةِ يَقُولُ: أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
باب : اس حدیث کے بیان میں کہ جب ایک تمہارا ( جہری نماز میں سورہ فاتحہ کے ختم پر باآواز بلند ) آمین کہتا ہے تو فرشتے بھی آسمان پر ( زور سے ) آمین کہتے ہیں
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی ، کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی ، انہیں اسماعیل بن امیہ نے ، ان سے نافع نے بیان کیا ، ان سے قاسم بن محمد نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ایک تکیہ بھرا ، جس پر تصویریں بنی ہوئی تھیں ۔ وہ ایسا ہو گیا جیسے نقشی تکیہ ہوتا ہے ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو دروازے پر کھڑے ہو گئے اور آپ کے چہرے کا رنگ بدلنے لگا ۔ میں نے عرض کیا ، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم سے کیا غلطی ہوئی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ تکیہ کیسا ہے ؟ میں نے عرض کیا ، یہ تو میں نے آپ کے لیے بنایا ہے تاکہ آپ اس پر ٹیک لگا سکیں ۔ اس پر آپ نے فرمایا ، کیا تمہیں نہیں معلوم کہ فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کوئی تصویر ہوتی ہے اور یہ کہ جو شخص بھی تصویر بنائے گا ، قیامت کے دن اسے اس پر عذاب دیا جائے گا ۔ اس سے کہا جائے گا کہ جس کی مورت تو نے بنائی ، اب اسے زندہ بھی کر کے دکھا ۔
تشریح :
جانداروں کی صورت بنانا اس سے ناجائز ہونا ثابت ہوا اور یہی ٹھیک ہے اور فرشتوں کا وجود بھی ثابت ہوا اور یہ بھی کہ وہ نیکی دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور بدی دیکھ کر ناخوش ہوتے ہیں۔
جانداروں کی صورت بنانا اس سے ناجائز ہونا ثابت ہوا اور یہی ٹھیک ہے اور فرشتوں کا وجود بھی ثابت ہوا اور یہ بھی کہ وہ نیکی دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور بدی دیکھ کر ناخوش ہوتے ہیں۔