‌صحيح البخاري - حدیث 3220

كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ ذِكْرِ المَلاَئِكَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَجْوَدَ النَّاسِ، وَكَانَ أَجْوَدُ مَا يَكُونُ فِي رَمَضَانَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ، وَكَانَ جِبْرِيلُ يَلْقَاهُ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ، فَيُدَارِسُهُ القُرْآنَ، فَلَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يَلْقَاهُ جِبْرِيلُ أَجْوَدُ بِالخَيْرِ مِنَ الرِّيحِ المُرْسَلَةِ» وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ، وَرَوَى أَبُو هُرَيْرَةَ، وَفَاطِمَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُهُ القُرْآنَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3220

کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی باب : فرشتوں کا بیان۔ ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو یونس نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا مجھ سے عبیداللہ بن عبداللہ نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی تھے اور آپ کی سخاوت رمضان شریف کے مہینے میں اور بڑھ جاتی ، جب حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ سے ملاقات کے لیے ہرروز آنے لگتے ۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے رمضان کی ہررات میں ملاقات کے لیے آتے اور آپ سے قرآن کا دور کیا کرتے تھے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خصوصاً اس دور میں جب حضرت جبرئیل علیہ السلام روزانہ آپ سے ملاقات کے لیے آتے تو آپ خیرات و برکات میں تیز چلنے والی ہوا سے بھی زیادہ سخی ہو جاتے تھے اور عبداللہ بن مبارک سے روایت ہے ، ان سے معمر نے اسی اسناد کے ساتھ اسی طرح بیان کیا اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے نقل کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ حضرت جبرئیل علیہ السلام آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ قرآن مجید کا دور کیا کرتے تھے ۔
تشریح : یعنی ہر سال میں ایک بار آتے مگر جس سال میں آپ کی وفات ہوئی تو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے دوبار حاضر خدمت ہوکر دور کیا۔ کہتے ہیں کہ زید بن ثابت کی قرات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اخیر دور کے موافق ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی جو رویات مذکور ہوئی ہیں ان کو خود حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے باب علامات النبوۃ اور فضائل الاقرآن میں وصل کیا ہے۔ یعنی ہر سال میں ایک بار آتے مگر جس سال میں آپ کی وفات ہوئی تو حضرت جبرئیل علیہ السلام نے دوبار حاضر خدمت ہوکر دور کیا۔ کہتے ہیں کہ زید بن ثابت کی قرات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اخیر دور کے موافق ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کی جو رویات مذکور ہوئی ہیں ان کو خود حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے باب علامات النبوۃ اور فضائل الاقرآن میں وصل کیا ہے۔