كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ ذِكْرِ المَلاَئِكَةِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: «أَقْرَأَنِي جِبْرِيلُ عَلَى حَرْفٍ، فَلَمْ أَزَلْ أَسْتَزِيدُهُ حَتَّى انْتَهَى إِلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ»
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
باب : فرشتوں کا بیان۔
ہم سے اسماعیل بن ابی ادریس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ، ان سے یونس بن یزید نے ، ان سے ابن شہاب زبیری نے ، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جبرئیل علیہ السلام نے قرآن مجید مجھے ( عرب کے ) ایک ہی محاورے کے مطابق پڑھ کر سکھایا تھا ، لیکن میں اس میں برابر اضافہ کی خواہش کااظہار کرتا رہا ، تا آنکہ عرب کے سات محاوروں پر اس کا نزول ہوا ۔
تشریح :
قرآن مجید کے سات قراتوں پر اشارہ ہے۔ جن کا تفصیلی ثبوت صحیح روایات و احادیث سے ہے۔ جیسا کہ ہر زبان میں مختلف مقامات کی زبان کا اختلاف ہوتا ہے۔ عرب میں ہر قبیلہ ایک الگ دنیا میں رہتا تھا، جن میں محاورے بلکہ زیر، زبر تک کے فرق کو انتہائی درجے میں ملحوظ رکھا جاتا تھا، مقصد یہ ہے کہ قرآن مجید اگرچہ ایک ہی ہے۔ لیکن قرات کے اعتبار سے خود اللہ پاک نے اس کی سات قراتیں قرار دیں ہیں۔
اس حدیث کے یہاں لانے سے حضرت جبرئیل علیہ السلام کا وجود اور ان کے مختلف کارنامے بیان کرنا مقصود ہے۔ خاص طور پر وحی لانے کے لیے یہی مشہور فرشتہ مقرر ہے۔ جیسا کہ مختلف آیات و احادیث سے ثابت ہے۔ قرآن مجید کی قرات سبعہ پر امت کا اتفاق ہے۔ متداول اور مشہور قرات یہی ہے جو امن میں معمول ہے۔
قرآن مجید کے سات قراتوں پر اشارہ ہے۔ جن کا تفصیلی ثبوت صحیح روایات و احادیث سے ہے۔ جیسا کہ ہر زبان میں مختلف مقامات کی زبان کا اختلاف ہوتا ہے۔ عرب میں ہر قبیلہ ایک الگ دنیا میں رہتا تھا، جن میں محاورے بلکہ زیر، زبر تک کے فرق کو انتہائی درجے میں ملحوظ رکھا جاتا تھا، مقصد یہ ہے کہ قرآن مجید اگرچہ ایک ہی ہے۔ لیکن قرات کے اعتبار سے خود اللہ پاک نے اس کی سات قراتیں قرار دیں ہیں۔
اس حدیث کے یہاں لانے سے حضرت جبرئیل علیہ السلام کا وجود اور ان کے مختلف کارنامے بیان کرنا مقصود ہے۔ خاص طور پر وحی لانے کے لیے یہی مشہور فرشتہ مقرر ہے۔ جیسا کہ مختلف آیات و احادیث سے ثابت ہے۔ قرآن مجید کی قرات سبعہ پر امت کا اتفاق ہے۔ متداول اور مشہور قرات یہی ہے جو امن میں معمول ہے۔