‌صحيح البخاري - حدیث 3218

كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ ذِكْرِ المَلاَئِكَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ، قَالَ: ح حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ عُمَرَ بْنِ ذَرٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِجِبْرِيلَ: «أَلاَ تَزُورُنَا أَكْثَرَ مِمَّا تَزُورُنَا؟»، قَالَ: فَنَزَلَتْ: {وَمَا نَتَنَزَّلُ [ص:113] إِلَّا بِأَمْرِ رَبِّكَ لَهُ مَا بَيْنَ أَيْدِينَا وَمَا خَلْفَنَا} [مريم: 64] الآيَةَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3218

کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی باب : فرشتوں کا بیان۔ ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمر بن ذر نے بیان کیا ( دوسری سند ) امام بخاری نے کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن جعفر نے بیان کیا ، کہا ہم سے وکیع نے بیان کیا ، ان سے عمر بن ذر نے ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے سعید بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے ایک مرتبہ فرمایا ، ہم سے ملاقات کے لیے جتنی مرتبہ آپ آتے ہیں اس سے زیادہ کیوں نہیں آتے ؟ بیان کیا کہ اس پر یہ آیت نازل ہوئی ” اور ہم نہیں اترتے لیکن تیرے رب کے حکم سے ، اسی کا ہے جو کچھ کہ ہمارے سامنے ہے اور جو کچھ ہمارے پیچھے ہے ‘‘ آخرآیت تک ۔
تشریح : معلوم ہوا کہ فرشتے ہیں اور وہ حکم الٰہی کے تابع ہیں۔ معلوم ہوا کہ فرشتے ہیں اور وہ حکم الٰہی کے تابع ہیں۔