كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ ذِكْرِ المَلاَئِكَةِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، دَعَتْهُ خَزَنَةُ الجَنَّةِ، أَيْ فُلُ هَلُمَّ» فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: ذَاكَ الَّذِي لاَ تَوَى عَلَيْهِ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ»
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
باب : فرشتوں کا بیان۔
ہم سے ادم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شیبان نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن ابی کثیر نے بیا کیا ، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ فرمارہے تھے کہ اللہ کے راستے میں جو شخص کسی چیز کا بھی جوڑا دے ، تو جنت کے چوکیدار فرشتے اسے بلائیں گے کہ فلاں اس دروازے سے اندر آجا ۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس پر کہا کہ یہ تو وہ شخص ہو گا جسے کوئی نقصان نہ ہوگا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ تو بھی انہیں میں سے ہو گا ۔
تشریح :
اللہ کی راہ میں جو چیز بھی خرچ کی جائے وہ جوڑے کی شکل میں زیادہ بہتر ہے جیسے کپڑوں کے دو جوڑے یا دو روپے یا دو قرآن شریف وغیرہ وغیرہ۔ یہ بہترین صدقہ ہوگا۔ یہاں فرشتوں کا اہل جنت کو بلانا ان کا وجود اور ان کا ہم کلام ہونا ثابت کرنا مقصود ہے۔
اللہ کی راہ میں جو چیز بھی خرچ کی جائے وہ جوڑے کی شکل میں زیادہ بہتر ہے جیسے کپڑوں کے دو جوڑے یا دو روپے یا دو قرآن شریف وغیرہ وغیرہ۔ یہ بہترین صدقہ ہوگا۔ یہاں فرشتوں کا اہل جنت کو بلانا ان کا وجود اور ان کا ہم کلام ہونا ثابت کرنا مقصود ہے۔