‌صحيح البخاري - حدیث 3208

كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ ذِكْرِ المَلاَئِكَةِ صحيح حَدَّثَنَا الحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ الصَّادِقُ المَصْدُوقُ، قَالَ: إِنَّ أَحَدَكُمْ يُجْمَعُ خَلْقُهُ فِي بَطْنِ أُمِّهِ أَرْبَعِينَ يَوْمًا، ثُمَّ يَكُونُ عَلَقَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَكُونُ مُضْغَةً مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ يَبْعَثُ اللَّهُ مَلَكًا فَيُؤْمَرُ بِأَرْبَعِ كَلِمَاتٍ، وَيُقَالُ لَهُ: اكْتُبْ عَمَلَهُ، وَرِزْقَهُ، وَأَجَلَهُ، وَشَقِيٌّ أَوْ سَعِيدٌ، ثُمَّ يُنْفَخُ فِيهِ الرُّوحُ، فَإِنَّ الرَّجُلَ مِنْكُمْ لَيَعْمَلُ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الجَنَّةِ إِلَّا ذِرَاعٌ، فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ كِتَابُهُ، فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ، وَيَعْمَلُ حَتَّى مَا يَكُونُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّارِ إِلَّا ذِرَاعٌ، فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الكِتَابُ، فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الجَنَّةِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3208

کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی باب : فرشتوں کا بیان۔ ہم سے حسن بن ربیع نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوالاحوص نے ، ان سے اعمش نے ، ان سے زید بن وہب نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم سے صادق المصدوق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا اور فرمایا کہ تمہاری پیدائش کی تیاری تمہاری ماں کے پیٹ میں چالیس دنوں تک پھر ایک بستہ خون کے صورت میں اختیار کئے رہتا ہے اور پھر وہ اتنے ہی دنوں تک ایک مضغہ گوشت رہتا ہے ۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ ایک فرشتہ بھیجتا ہے اور اسے چار باتوں ( کے لکھنے ) کا حکم دیتا ہے ۔ اس سے کہا جاتا ہے کہ اس کے عمل ، اس کا رزق ، اس کی مدت زندگی اور یہ کہ بد ہے یا نیک ، لکھ لے ۔ اب اس نطفہ میں روح ڈالی جاتی ہے ( یاد رکھ ) ایک شخص ( زندگی بھر نیک ) عمل کرتا رہتا ہے اور جب جنت اور اس کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو اس کی تقدیر سامنے آ جاتی ہے اور دوزخ والوں کے عمل شروع کردیتا ہے ۔ اسی طرح ایک شخص ( زندگی بھر برے ) کام کرتا رہتا ہے اور جب دوزخ اور اس کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے تو اس کی تقدیر غالب آجاتی ہے اور جنت والوں کے کام شروع کردیتا ہے ۔
تشریح : دوسری روایت میں ہے کہ جب مرد عورت سے صحبت کرتا ہے تو مرد کا پانی عورت کے ہر رگ و پے میں سما جاتا ہے۔ ساتویں دن اللہ اس کو اکٹھا کرکے اس سے ایک صورت جوڑتا ہے۔ پھر نفس ناطقہ چوتھے چلہ میں یعنی چار مہینے کے بعد اس سے متعلق ہوجاتا ہے۔ جو لوگ اعتراضاً کہتے ہیں کہ چار ماہ سے قبل ہی حمل میں جان پڑجاتی ہے ان کا جواب یہ ہے کہ حدیث میں روح سے نفس ناطقہ مدرکہ مراد ہے اسے روح انسانی کہا جاتا ہے اور روح حیوانی پہلے ہی سے بلکہ نطفہ کے اندر بھی موجود رہتی ہے۔ لہٰذا اعتراض باطل ہوا۔ اس حدیث سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ اعتبار خاتمہ کا ہے اس لیے آدمی کیسے ہی اچھے کام کررہا ہو پھر بھی خرابی خاتمہ سے ڈرتے رہنا چاہئے۔ بزرگوں نے تجربہ کیا ہے کہ جو لوگ حدیث شریف سے محبت رکھتے ہیں اور اسی فن شریف میں مشغول رہتے ہیں، اکثر ان کی عمر دراز ہوتی ہے اور خاتمہ بالخیر نصیب ہوتا ہے۔ یا اللہ! اپنے حیر ناچیز بندے محمد داؤد راز کو بھی حدیث کی یہ برکا عطا فرمائیو اور میرے جملہ معاونین کرام کو جن کی حدیث دوستی نے مجھ کو اس عظیم خدمت کے انجام دینے کے لیے آمادہ کیا۔ اللہ پاک ان سب کو برکات دارین سے نوازیو۔ آمین ثم آمین۔ دوسری روایت میں ہے کہ جب مرد عورت سے صحبت کرتا ہے تو مرد کا پانی عورت کے ہر رگ و پے میں سما جاتا ہے۔ ساتویں دن اللہ اس کو اکٹھا کرکے اس سے ایک صورت جوڑتا ہے۔ پھر نفس ناطقہ چوتھے چلہ میں یعنی چار مہینے کے بعد اس سے متعلق ہوجاتا ہے۔ جو لوگ اعتراضاً کہتے ہیں کہ چار ماہ سے قبل ہی حمل میں جان پڑجاتی ہے ان کا جواب یہ ہے کہ حدیث میں روح سے نفس ناطقہ مدرکہ مراد ہے اسے روح انسانی کہا جاتا ہے اور روح حیوانی پہلے ہی سے بلکہ نطفہ کے اندر بھی موجود رہتی ہے۔ لہٰذا اعتراض باطل ہوا۔ اس حدیث سے یہ بھی ظاہر ہوا کہ اعتبار خاتمہ کا ہے اس لیے آدمی کیسے ہی اچھے کام کررہا ہو پھر بھی خرابی خاتمہ سے ڈرتے رہنا چاہئے۔ بزرگوں نے تجربہ کیا ہے کہ جو لوگ حدیث شریف سے محبت رکھتے ہیں اور اسی فن شریف میں مشغول رہتے ہیں، اکثر ان کی عمر دراز ہوتی ہے اور خاتمہ بالخیر نصیب ہوتا ہے۔ یا اللہ! اپنے حیر ناچیز بندے محمد داؤد راز کو بھی حدیث کی یہ برکا عطا فرمائیو اور میرے جملہ معاونین کرام کو جن کی حدیث دوستی نے مجھ کو اس عظیم خدمت کے انجام دینے کے لیے آمادہ کیا۔ اللہ پاک ان سب کو برکات دارین سے نوازیو۔ آمین ثم آمین۔