‌صحيح البخاري - حدیث 3206

كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِهِ: (وَهُوَ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ نُشُرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ) صحيح حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا رَأَى مَخِيلَةً فِي السَّمَاءِ، أَقْبَلَ وَأَدْبَرَ، وَدَخَلَ وَخَرَجَ، وَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ، فَإِذَا أَمْطَرَتِ السَّمَاءُ سُرِّيَ عَنْهُ، فَعَرَّفَتْهُ عَائِشَةُ ذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا أَدْرِي لَعَلَّهُ كَمَا قَالَ قَوْمٌ»: {فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ} [الأحقاف: 24] الآيَةَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3206

کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی باب : اللہ پاک کا سورہ اعراف میں یہ ارشاد کہ ” وہ اللہ تعالیٰ ہی ہے جو اپنی رحمت ( بارش ) سے پہلے خوشخبری دینے والی ہواوں کو بھیجتا ہے ‘‘ ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن جریج نے ، ان سے عطاء نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابر کا کوئی ایسا ٹکڑا دیکھتے جس سے بارش کی امید ہوتی تو آپ کبھی آگے آتے ، کبھی پیچھے جاتے ، کبھی گھر کے اندر تشریف لاتے ، کبھی باہر آ جاتے اور چہرہ مبارک کا رنگ بدل جاتا ۔ لیکن جب بارش ہونے لگتی تو پھر یہ کیفیت باقی نہ رہتی ۔ ایک مرتبہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کے متعلق آپ سے پوچھا ۔ تو آپ نے فرمایا ۔ میں نہیں جانتا ممکن ہے یہ بادل بھی ویسا ہی ہو جس کے بارے میں قوم عاد نے کہا تھا ، جب انہوں نے بادل کو اپنی وادیوں کی طرف آتے دیکھا تھا ۔ آخر آیت تک ( کہ ان کے لیے رحمت کا بادل آیا ہے ، حالانکہ وہ عذاب کا بادل تھا )
تشریح : ہوا بھی اللہ کی ایک مخلوق ہے جو مختلف تاثیر رکھتی ہے اور مخلوقات کی زندگی میں جس کا قدرت نے بڑا دخل رکھا ہے۔ قوم عاد پر اللہ نے قحط کا عذاب نازل کیا۔ انہوں نے اپنے کچھ لوگوں کو مکہ شریف بھیجا کہ وہاں جاکر بارش کی دعا کریں۔ مگر وہاں وہ لوگ عیش و عشرت میں پڑ کر دعا کرنا بھول گئے۔ ادھر قوم کی بستیوں پر بادل چھائے۔ قوم نے سمجھا کہ یہ ہمارے ان آدمیوں کی دعاؤں کا اثر ہے۔ مگر اس بادل نے عذاب کی شکل اختیار کرکے اس قوم کو تباہ کردیا۔ ہوا بھی اللہ کی ایک مخلوق ہے جو مختلف تاثیر رکھتی ہے اور مخلوقات کی زندگی میں جس کا قدرت نے بڑا دخل رکھا ہے۔ قوم عاد پر اللہ نے قحط کا عذاب نازل کیا۔ انہوں نے اپنے کچھ لوگوں کو مکہ شریف بھیجا کہ وہاں جاکر بارش کی دعا کریں۔ مگر وہاں وہ لوگ عیش و عشرت میں پڑ کر دعا کرنا بھول گئے۔ ادھر قوم کی بستیوں پر بادل چھائے۔ قوم نے سمجھا کہ یہ ہمارے ان آدمیوں کی دعاؤں کا اثر ہے۔ مگر اس بادل نے عذاب کی شکل اختیار کرکے اس قوم کو تباہ کردیا۔