كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ مَا جَاءَ فِي سَبْعِ أَرَضِينَ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنِ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الزَّمَانُ قَدْ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ، السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا، مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ، ثَلاَثَةٌ مُتَوَالِيَاتٌ: ذُو القَعْدَةِ وَذُو الحِجَّةِ وَالمُحَرَّمُ، وَرَجَبُ مُضَرَ، الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
باب : سات زمینوں کا بیان
ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالوہاب ثقفی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ایوب سختیانی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے محمد بن سیرین نے بیان کیا ، ان سے ابوبکرہ کے صاحب زادے ( عبدالرحمن ) نے بیان کیا اور ان سے ابوبکرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، زمانہ گھوم پھر کر اسی حالت پر آگیا جیسے اس دن تھا جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین پیدا کی تھی ۔ سال بارہ مہینوں کا ہوتا ہے ، چار مہینے اس میں سے حرمت کے ہیں ۔ تین تو پے درپے ۔ ذی قعدہ ، ذی الحجہ اور محرم اور ( چوتھا ) رجب مضر جو جمادی الاخریٰ اور شعبان کے بیچ میں پڑتا ہے ۔
تشریح :
ہوا یہ تھا کہ عربوں کی یہ بھی ایک جہالت تھی کہ وہ کبھی محرم کو صفر کردیتے۔ کہیں اپنے اغراض فاسدہ کے تحت ذی الحجہ کو محرم بنادیتے۔ غرض کچھ عجیب خبط مچارکھا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ پاک نے صحیح مہینہ بتلادیا۔ زمانہ کے گھوم آنے سے یہی مطلب ہے کہ جو اصل مہینہ اس دن سے شروع ہوا تھا، جس دن اس نے زمین آسمان پیدا کئے تھے۔ اسی حساب سے اب صحیح مہینہ قائم ہوگیا۔ اس سے قمری مہینوں کی فضیلت بھی ثابت ہوئی، جن سے ماہ و سال کا حساب عین فطرت کے مطابق ہے۔ جس کا دن شام کو ختم ہوتا اور صبح سے شروع ہوتا ہے۔ اس کا مہینہ کبھی تیس دن کا اور کبھی29دن کا ہوتا ہے۔ اس کا حساب ہر ملک میں رؤیت ہلال پر موقوف ہے۔
ہوا یہ تھا کہ عربوں کی یہ بھی ایک جہالت تھی کہ وہ کبھی محرم کو صفر کردیتے۔ کہیں اپنے اغراض فاسدہ کے تحت ذی الحجہ کو محرم بنادیتے۔ غرض کچھ عجیب خبط مچارکھا تھا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ پاک نے صحیح مہینہ بتلادیا۔ زمانہ کے گھوم آنے سے یہی مطلب ہے کہ جو اصل مہینہ اس دن سے شروع ہوا تھا، جس دن اس نے زمین آسمان پیدا کئے تھے۔ اسی حساب سے اب صحیح مہینہ قائم ہوگیا۔ اس سے قمری مہینوں کی فضیلت بھی ثابت ہوئی، جن سے ماہ و سال کا حساب عین فطرت کے مطابق ہے۔ جس کا دن شام کو ختم ہوتا اور صبح سے شروع ہوتا ہے۔ اس کا مہینہ کبھی تیس دن کا اور کبھی29دن کا ہوتا ہے۔ اس کا حساب ہر ملک میں رؤیت ہلال پر موقوف ہے۔