كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ مَا جَاءَ فِي سَبْعِ أَرَضِينَ صحيح حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ أَخَذَ شَيْئًا مِنَ [ص:107] الأَرْضِ بِغَيْرِ حَقِّهِ، خُسِفَ بِهِ يَوْمَ القِيَامَةِ إِلَى سَبْعِ أَرَضِينَ»
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
باب : سات زمینوں کا بیان
ہم سے بشر بن محمد نے بیان کیا ، انہیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، انہیں موسیٰ بن عقبہ نے ، انہیں سالم بن عبداللہ بن عمر نے اور ان سے ان کے والد نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جس نے کسی کی زمین میں سے کچھ ناحق لے لیا تو قیامت کے دن اسے سات زمینوں تک دھنسایا جائے گا ۔
تشریح :
ان احادیث سے سات زمینوں کا ثبوت حاصل ہوا۔ جس سے ظاہر ہوا کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں آسمانوں اور زمینوں کا سات سات ہونا ایک اٹل حقیقت ہے۔
ان احادیث سے سات زمینوں کا ثبوت حاصل ہوا۔ جس سے ظاہر ہوا کہ قرآن و حدیث کی روشنی میں آسمانوں اور زمینوں کا سات سات ہونا ایک اٹل حقیقت ہے۔