‌صحيح البخاري - حدیث 3194

كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ القُرَشِيُّ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَمَّا قَضَى اللَّهُ الخَلْقَ كَتَبَ فِي كِتَابِهِ فَهُوَ عِنْدَهُ فَوْقَ العَرْشِ إِنَّ رَحْمَتِي غَلَبَتْ غَضَبِي»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3194

کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی باب : اور اللہ پاک نے فرمایا ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے مغیرہ بن عبدالرحمن قرشی نے بیان کیا ، انھوں نے کہا کہ ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ، ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جب اللہ تعالیٰ مخلوق کو پیدا کرچکا تو اپنی کتاب ( لوح محفوظ ) میں ، جو اس کے پاس عرش پر موجود ہے ، اس نے لکھا کہ میری رحمت میرے غصہ پر غالب ہے ۔
تشریح : اس حدیث سے بھی ابتدائے خلق پر روشنی ڈالنا مقصود ہے۔ صفات الٰہی کے لیے جو الفاظ وارد ہوگئے ہیں ان کی حقیقت اللہ کے حوالہ کرنا اور ظاہر پر بلا چوں و چرا ایمان لانا یہی سلامتی کاراستہ ہے۔ طیبی نے کہا کہ رحمت کے غالب ہونے میں اشارہ ہے کہ رحمت کے مستحقین بھی تعداد کے لحاظ سے غضب کے مستحقین پر غالب رہیں گے، رحمت ایسے لوگوں پر بھی ہوگی جن سے نیکیوں کا صدور ہی نہیں ہوا۔ برخلاف اس کے غضب ان ہی لوگوں پر ہوگا جن سے گناہوں کا صدور ثابت ہوگا۔ اللہم ارحم علینا یا ارحم الراحمین۔ اس حدیث سے بھی ابتدائے خلق پر روشنی ڈالنا مقصود ہے۔ صفات الٰہی کے لیے جو الفاظ وارد ہوگئے ہیں ان کی حقیقت اللہ کے حوالہ کرنا اور ظاہر پر بلا چوں و چرا ایمان لانا یہی سلامتی کاراستہ ہے۔ طیبی نے کہا کہ رحمت کے غالب ہونے میں اشارہ ہے کہ رحمت کے مستحقین بھی تعداد کے لحاظ سے غضب کے مستحقین پر غالب رہیں گے، رحمت ایسے لوگوں پر بھی ہوگی جن سے نیکیوں کا صدور ہی نہیں ہوا۔ برخلاف اس کے غضب ان ہی لوگوں پر ہوگا جن سے گناہوں کا صدور ثابت ہوگا۔ اللہم ارحم علینا یا ارحم الراحمین۔