كِتَابُ بَدْءِ الخَلْقِ بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى صحيح وَرَوَى عِيسَى، عَنْ رَقَبَةَ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَامَ فِينَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَامًا، فَأَخْبَرَنَا عَنْ بَدْءِ الخَلْقِ، حَتَّى دَخَلَ أَهْلُ الجَنَّةِ مَنَازِلَهُمْ، وَأَهْلُ النَّارِ مَنَازِلَهُمْ، حَفِظَ ذَلِكَ مَنْ حَفِظَهُ، وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیوں کر شروع ہوئی
باب : اور اللہ پاک نے فرمایا
اور عیسی نے رقبہ سے روایت کیا ، انہوں نے قیس بن مسلم سے ، انھوں نے طارق بن شہاب سے ، انھوں نے بیان کیا کہ میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے سنا ، آپ نے کہا کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر کھڑے ہوکر ہمیں وعظ فرمایا اور ابتدائے خلق کے بارے میں ہمیں خبر دی ۔ یہاں تک کہ جب جنت والے اپنی منزلوں میں داخل ہو جائیں گے اور جہنم والے اپنے ٹھکانوں کو پہنچ جائیں گے ( وہاں تک ساری تفصیل کو آپ نے بیان فرمایا ) جسے اس حدیث کو یاد رکھنا تھا اس نے یاد رکھا اور جسے بھولنا تھا وہ بھول گیا ۔
تشریح :
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ کے سوا سب چیزیں حادث اور مخلوق ہیں۔ عرش، فرش، آسمان، زمین سب میں اتنی بات ہے کہ عرش اس کا اور سب چیزوں سے پہلے وجود رکھتا تھا۔ مگر حادث اور مخلوق وہ بھی ہے۔ غرض اس حدیث سے حکماءکا مذہب باطل ہوا جو اللہ کے سوا مادے اور ادراک یعنی عقل اور آسمان اور زمین سب چیزوں کو قدیم مانتے ہیں اور ان صوفیہ کا بھی رد ہوا جو روح انسانی کو مخلوق نہیں کہتے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ نے سب سے پہلے پانی کو پیدا کیا، پھر زمین و آسمان وغیرہ وجود میں آئے۔
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ کے سوا سب چیزیں حادث اور مخلوق ہیں۔ عرش، فرش، آسمان، زمین سب میں اتنی بات ہے کہ عرش اس کا اور سب چیزوں سے پہلے وجود رکھتا تھا۔ مگر حادث اور مخلوق وہ بھی ہے۔ غرض اس حدیث سے حکماءکا مذہب باطل ہوا جو اللہ کے سوا مادے اور ادراک یعنی عقل اور آسمان اور زمین سب چیزوں کو قدیم مانتے ہیں اور ان صوفیہ کا بھی رد ہوا جو روح انسانی کو مخلوق نہیں کہتے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اللہ نے سب سے پہلے پانی کو پیدا کیا، پھر زمین و آسمان وغیرہ وجود میں آئے۔