كِتَابُ الجِزْيَةِ بَابُ إِثْمِ الغَادِرِ لِلْبَرِّ وَالفَاجِرِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ: «لاَ هِجْرَةَ، وَلَكِنْ جِهَادٌ وَنِيَّةٌ وَإِذَا اسْتُنْفِرْتُمْ، فَانْفِرُوا» وَقَالَ يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ: «إِنَّ هَذَا البَلَدَ حَرَّمَهُ اللَّهُ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ، فَهُوَ حَرَامٌ [ص:105] بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ، وَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ القِتَالُ فِيهِ لِأَحَدٍ قَبْلِي، وَلَمْ يَحِلَّ لِي إِلَّا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ، فَهُوَ حَرَامٌ بِحُرْمَةِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ القِيَامَةِ، لاَ يُعْضَدُ شَوْكُهُ، وَلاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهُ، وَلاَ يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهُ إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا، وَلاَ يُخْتَلَى خَلاَهُ» فَقَالَ العَبَّاسُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِلَّا الإِذْخِرَ فَإِنَّهُ لِقَيْنِهِمْ وَلِبُيُوتِهِمْ، قَالَ: «إِلَّا الإِذْخِرَ»
کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں
باب : دغابازی کرنے والے پر گناہ خواہ وہ کسی نیک آدمی کے ساتھ ہو یا بے عمل کے ساتھ
ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے مجاہد نے ، ان سے طاوس نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا تھا ، اب ( مکہ سے ) ہجرت فرض نہیں رہی ۔ البتہ جہاد کی نیت اور جہاد کا حکم باقی ہے ۔ اس لیے جب تمہیں جہاد کے لیے نکالا جائے تو فوراً نکل جاو اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن یہ بھی فرمایا تھا کہ جس دن اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین پیدا کئے ، اسی دن اس شہر ( مکہ ) کو حرم قرار دے دیا ۔ پس یہ شہر اللہ کی حرمت کے ساتھ قیامت تک کے لیے حرام ہی رہے گا ، اور مجھ سے پہلے یہاں کسی کے لیے لڑنا جائز نہیں ہوا ۔ اور میرے لیے بھی دن کی صرف ایک گھڑی کے لیے جائز کیا گیا ۔ پس اب یہ مبارک شہر اللہ تعالیٰ کی حرمت کے ساتھ قیامت تک کے لیے حرام ہے ، اس کی حدود میں نہ ( کسی درخت کا ) کانٹا توڑا جائے ، نہ یہاں کے شکار کو ستایا جائے ، اور کوئی یہاں کی گری ہوئی چیز نہ اٹھائے سوا اس شخص کے جو ( مالک تک چیز کو پہنچانے کے لیے ) اعلان کرے اور نہ یہاں کی ہری گھاس کاٹی جائے ۔ اس پر عباس رضی اللہ عنہ نے کہا ، یا رسول اللہ ! اذخر کی اجازت دے دیجئے ۔ کیوں کہ یہ یہاں کے سناروں اور گھروں کی چھتوں پر ڈالنے کے کام آتی ہے ۔ تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھا اذخر کی اجازت ہے ۔
تشریح :
یہ حدیث پہلے بھی کئی بار گزرچکی ہے۔ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے اس میں اس بات کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ باوجودیکہ وہ حرمت والا شہر تھا اور وہاں لڑنا اللہ نے کسی کے لیے درست نہیں کیا، مگر چونکہ مکہ والوں نے دغا کی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جو عہد باندھا تھا وہ توڑ دیا، بنوخزاعہ کے مقابلہ پر بنوبکر کی مدد کی تو اللہ تعالیٰ نے اس جرم کی سزا میں ایسے حرمت والے شہر میں بھی ان کا مارنا اور قتل کرنا اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے درست کردیا۔ اس سے یہ نکلا کہ دغابازی بڑا گناہ ہے اور اس کی سزا بہت سخت ہے۔ باب کا یہی مطلب ہے۔
خاتمہ! الحمدللہ ثم الحمد للہ کہ آج جمعہ کا دن ہے چاشت کا وقت ہے۔ ایسے مبارک دن میں پارہ12 کی تسوید سے فراغت حاصل کررہا ہوں، یہ طویل پارہ از اول تا آخر کتاب الجہاد پر مشتمل تھا، جس میں بہت سے ضمنی مسائل بھی آگئے۔ اسلامی جہاد کے مالہ، و ماعلیہ کو جس تفصیل سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی اس مبارک کتاب میں قرآن مجید و فرامین سرکار رسال مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں پیش فرمایا ہے اس سے زیادہ ناممکن تھا۔ ساتھ ہی اسلامی نظریہ سیاست، اسلامی طرز حکومت، غیرمسلموں سے مسلمانوںکا برتاؤ، آداب جہاد اور بہت سے تمدنی مسائل پر اس قدر تفصیل سے بیانات آگئے ہیں کہ بغور مطالعہ کرنے والوں کے دل و دماغ روشن ہوجائیں گے اور آج کے بدترین دور میں جبکہ انکار مذہب کی بنیاد پر تہذیب و ترقی کے راگ الاپے جارہے ہیں۔ جس کے نتیجہ بد میں سارا عالم انسانیت بدامنی و بداخلاقی کا شکار ہوتا چلا جارہا ہے۔ کم از کم نوجوانان اسلام کے لیے جن کو اللہ نے فطرت سلیمہ عطا کی ہے اس مبارک کتاب کے اس پارے کا مطالعہ ان کو بہت کچھ بصیرت عطا کرے گا۔
خادم نے ترجمہ اورتشریحات میں کوشش کی ہے کہ احادیث پاک کے ہر ہر لفظ کو احسن طورپر بامحاورہ اردو میں منتقل کردیا جائے اور اختصار و ایجاز کے ساتھ کوئی گوشہ تشنہ تکمیل نہ رہے۔ اب یہ ماہرین فن ہی فیصلہ کریں گے کہ میں اس پاکیزہ مقصد میں کہاں تک کامیابی حاصل کرسکا ہوں۔ اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ مجھ سے کس قدر لغزشیں ہوئی ہوں گی جن کا میں پہلے ہی اعتراف کرتا ہوں اور ان علمائے کرام و فضلائے عظام کا پیشگی شکریہ ادا کرتا ہوں جو مجھ کو کسی بھی واقعی غلطی پر اطلاع دے کر مجھ کو نظرثانی کا موقع دیں گے۔ اور الانسان مرکب من الخطاءوالنسیان کے تحت مجھے معذور سمجھیں گے۔
یا اللہ! جس طرح تو نے مجھ کو یہاں تک پہنچایا اور ان پاروں کو مکمل کرایا، باقی اجزاءکو بھی مکمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیو اور میرے جتنے بھی قدردان ہیں جو اس مبارک کتاب کی خدمت و اشاعت و مطالعہ میں حصہ لے رہے ہیں ان سب کو یااللہ! جزائے خیر عطا فرمائیو اور ان سے ان سب کے لیے قیامت کے دن وسیلہ نجات بنائیو، آمین برحمتک یا ارحم الراحمین
ناچیزخادم محمد داؤد راز السلفی الدہلوی
مقیم مسجد اہل حدیث 4121، اجمیری گیٹ دہلی، انڈیا 21جمادی الثانی1391ھ
یہ حدیث پہلے بھی کئی بار گزرچکی ہے۔ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ نے اس میں اس بات کی طرف اشارہ فرمایا ہے کہ باوجودیکہ وہ حرمت والا شہر تھا اور وہاں لڑنا اللہ نے کسی کے لیے درست نہیں کیا، مگر چونکہ مکہ والوں نے دغا کی اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جو عہد باندھا تھا وہ توڑ دیا، بنوخزاعہ کے مقابلہ پر بنوبکر کی مدد کی تو اللہ تعالیٰ نے اس جرم کی سزا میں ایسے حرمت والے شہر میں بھی ان کا مارنا اور قتل کرنا اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے درست کردیا۔ اس سے یہ نکلا کہ دغابازی بڑا گناہ ہے اور اس کی سزا بہت سخت ہے۔ باب کا یہی مطلب ہے۔
خاتمہ! الحمدللہ ثم الحمد للہ کہ آج جمعہ کا دن ہے چاشت کا وقت ہے۔ ایسے مبارک دن میں پارہ12 کی تسوید سے فراغت حاصل کررہا ہوں، یہ طویل پارہ از اول تا آخر کتاب الجہاد پر مشتمل تھا، جس میں بہت سے ضمنی مسائل بھی آگئے۔ اسلامی جہاد کے مالہ، و ماعلیہ کو جس تفصیل سے حضرت امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی اس مبارک کتاب میں قرآن مجید و فرامین سرکار رسال مآب صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں پیش فرمایا ہے اس سے زیادہ ناممکن تھا۔ ساتھ ہی اسلامی نظریہ سیاست، اسلامی طرز حکومت، غیرمسلموں سے مسلمانوںکا برتاؤ، آداب جہاد اور بہت سے تمدنی مسائل پر اس قدر تفصیل سے بیانات آگئے ہیں کہ بغور مطالعہ کرنے والوں کے دل و دماغ روشن ہوجائیں گے اور آج کے بدترین دور میں جبکہ انکار مذہب کی بنیاد پر تہذیب و ترقی کے راگ الاپے جارہے ہیں۔ جس کے نتیجہ بد میں سارا عالم انسانیت بدامنی و بداخلاقی کا شکار ہوتا چلا جارہا ہے۔ کم از کم نوجوانان اسلام کے لیے جن کو اللہ نے فطرت سلیمہ عطا کی ہے اس مبارک کتاب کے اس پارے کا مطالعہ ان کو بہت کچھ بصیرت عطا کرے گا۔
خادم نے ترجمہ اورتشریحات میں کوشش کی ہے کہ احادیث پاک کے ہر ہر لفظ کو احسن طورپر بامحاورہ اردو میں منتقل کردیا جائے اور اختصار و ایجاز کے ساتھ کوئی گوشہ تشنہ تکمیل نہ رہے۔ اب یہ ماہرین فن ہی فیصلہ کریں گے کہ میں اس پاکیزہ مقصد میں کہاں تک کامیابی حاصل کرسکا ہوں۔ اللہ ہی بہتر جانتا ہے کہ مجھ سے کس قدر لغزشیں ہوئی ہوں گی جن کا میں پہلے ہی اعتراف کرتا ہوں اور ان علمائے کرام و فضلائے عظام کا پیشگی شکریہ ادا کرتا ہوں جو مجھ کو کسی بھی واقعی غلطی پر اطلاع دے کر مجھ کو نظرثانی کا موقع دیں گے۔ اور الانسان مرکب من الخطاءوالنسیان کے تحت مجھے معذور سمجھیں گے۔
یا اللہ! جس طرح تو نے مجھ کو یہاں تک پہنچایا اور ان پاروں کو مکمل کرایا، باقی اجزاءکو بھی مکمل کرنے کی توفیق عطا فرمائیو اور میرے جتنے بھی قدردان ہیں جو اس مبارک کتاب کی خدمت و اشاعت و مطالعہ میں حصہ لے رہے ہیں ان سب کو یااللہ! جزائے خیر عطا فرمائیو اور ان سے ان سب کے لیے قیامت کے دن وسیلہ نجات بنائیو، آمین برحمتک یا ارحم الراحمین
ناچیزخادم محمد داؤد راز السلفی الدہلوی
مقیم مسجد اہل حدیث 4121، اجمیری گیٹ دہلی، انڈیا 21جمادی الثانی1391ھ