‌صحيح البخاري - حدیث 3185

كِتَابُ الجِزْيَةِ بَابُ طَرْحِ جِيَفِ المُشْرِكِينَ فِي البِئْرِ، وَلاَ يُؤْخَذُ لَهمْ ثَمَنٌ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدَانُ بْنُ عُثْمَانَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاجِدٌ وَحَوْلَهُ نَاسٌ مِنْ قُرَيْشٍ مِنَ المُشْرِكِينَ، إِذْ جَاءَ عُقْبَةُ بْنُ أَبِي مُعَيْطٍ بِسَلَى جَزُورٍ، فَقَذَفَهُ عَلَى ظَهْرِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمْ يَرْفَعْ رَأْسَهُ حَتَّى جَاءَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلاَمُ، فَأَخَذَتْ مِنْ ظَهْرِهِ، وَدَعَتْ عَلَى مَنْ صَنَعَ ذَلِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ عَلَيْكَ المَلاَ مِنْ قُرَيْشٍ، اللَّهُمَّ عَلَيْكَ أَبَا جَهْلِ بْنَ هِشَامٍ، وَعُتْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَشَيْبَةَ بْنَ رَبِيعَةَ، وَعُقْبَةَ بْنَ أَبِي مُعَيْطٍ، وَأُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ، أَوْ أُبَيَّ بْنَ خَلَفٍ»، فَلَقَدْ رَأَيْتُهُمْ قُتِلُوا يَوْمَ بَدْرٍ، فَأُلْقُوا فِي بِئْرٍ غَيْرَ أُمَيَّةَ، أَوْ أُبَيٍّ، فَإِنَّهُ كَانَ رَجُلًا ضَخْمًا، فَلَمَّا جَرُّوهُ تَقَطَّعَتْ أَوْصَالُهُ قَبْلَ أَنْ يُلْقَى فِي البِئْرِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3185

کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں باب : مشرکوں کی لاشوں کو کنویں میں پھینکوانا اور ان کی لاشوں کی ( اگر ان کے ورثاء دینا بھی چاہیں تو بھی ) قیمت نہ لینا ۔ ہم سے عبدان بن عثمان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھے میرے باپ نے خبر دی ، انہیں شعبہ نے ، انہیں ابواسحاق نے ، انہیں عمرو بن میمون نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ مکہ میں ( شروع اسلام کے زمانہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ کی حالت میں تھے اور قریب ہی قریش کے کچھ لوگ بیٹھے ہوئے تھے ۔ پھر عقبہ بن ابی معیط اونٹ کی اوجھڑی لایا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ پر اسے ڈال دیا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ سے اپنا سر نہ اٹھا سکے ۔ آخر فاطمہ رضی اللہ عنہا آئیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ پر سے اس اوجھڑی کو ہٹایا اور جس نے یہ حرکت کی تھی اسے برا بھلا کہا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بددعا کی کہ اے اللہ ! قریش کی اس جماعت کو پکڑ ۔ اے اللہ ! ابوجہل بن ہشام ، عتبہ بن ربیعہ ، شیبہ بن ربیعہ ، عقبہ بن ابی معیط ، امیہ بن خلف یا ابی بن خلف کو برباد کر ۔ پھر میں نے دیکھا کہ یہ سب بدر کی لڑائی میں قتل کردئیے گئے ۔ اور ایک کنویں میں انہیں ڈال دیا گیا تھا ۔ سوا امیہ یا ابی کے کہ یہ شخص بہت بھاری بھرکم تھا ۔ جب اسے صحابہ نے کھینچا تو کنویں میں ڈالنے سے پہلے ہی اس کے جوڑ جوڑ الگ ہو گئے ۔
تشریح : قریب ہی ایک اونٹنی نے بچہ جنا تھا۔ مشرکین اس کی بچہ دانی کا سامان ملبہ اٹھاکر لے آئے اور یہ حرکت کی جس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب پانی سر سے گزرگیا تو ان کے حق میں یہ بددعا کی جس کا روایت میں ذکر ہے اور باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔ لفظ سلاجزور اضافہ کے ساتھ ہے۔ ( مراد اونٹنی کا بچہ دان ) قریب ہی ایک اونٹنی نے بچہ جنا تھا۔ مشرکین اس کی بچہ دانی کا سامان ملبہ اٹھاکر لے آئے اور یہ حرکت کی جس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جب پانی سر سے گزرگیا تو ان کے حق میں یہ بددعا کی جس کا روایت میں ذکر ہے اور باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔ لفظ سلاجزور اضافہ کے ساتھ ہے۔ ( مراد اونٹنی کا بچہ دان )