كِتَابُ الجِزْيَةِ بَابُ إِثْمِ مَنْ عَاهَدَ ثُمَّ غَدَرَ صحيح قَالَ أَبُو مُوسَى، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ القَاسِمِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كَيْفَ أَنْتُمْ إِذَا لَمْ تَجْتَبُوا دِينَارًا وَلاَ دِرْهَمًا؟ فَقِيلَ لَهُ: وَكَيْفَ تَرَى ذَلِكَ كَائِنًا يَا أَبَا هُرَيْرَةَ؟ قَالَ: إِي [ص:103] وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ، عَنْ قَوْلِ الصَّادِقِ المَصْدُوقِ، قَالُوا: عَمَّ ذَاكَ؟ قَالَ: تُنْتَهَكُ ذِمَّةُ اللَّهِ، وَذِمَّةُ رَسُولِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَشُدُّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ قُلُوبَ أَهْلِ الذِّمَّةِ، فَيَمْنَعُونَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ
کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں
باب : معاہدہ کرنے کے بعد دغابازی کرنے والے پر گناہ؟
ابوموسیٰ ( محمد بن مثنیٰ ) نے بیان کیا کہ ہم سے ہاشم بن قاسم نے بیان کیا ، ان سے اسحاق بن سعید نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد سعید بن عمرو نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب ( جزیہ اور خراج میں سے ) نہ تمہیں درہم ملے گا اور نہ دینار ! اس پر کسی نے کہا ۔ کہ جناب ابوہریرہ رضی اللہ عنہ تم کیسے سمجھتے ہو کہ ایسا ہو گا ؟ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا ہاں اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے ۔ یہ صادق و مصدوق صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے ۔ لوگوں نے پوچھا تھا کہ یہ کیسے ہو جائے گا ؟ تو آپ نے فرمایا ، جب کہ اللہ اور اس کے رسول کا عہد ( اسلامی حکومت غیرمسلموں سے ان کی جان و مال کی حفاظت کے بارے میں ) توڑا جانے لگے ، تو اللہ تعالیٰ بھی ذمیوں کے دلوں کو سخت کر دے گا ۔ اور وہ جزیہ دینا بند کر دیں گے ۔ ( بلکہ لڑنے کو مستعد ہوں گے )
تشریح :
یہاں بھی مقصود باب اس سے حاصل ہوا کہ جب مسلمان ذمی لوگوں سے معاہدہ کرکے اس کی خلاف ورزی کریں گے اور ذمیوں کو ستانے لگیں گے، تو اللہ پاک ذمیوں کو سخت دل بنادے گا اور وہ جزیہ دینا بند کردیں گے۔ معلوم ہوا کہ غیروں سے جو بھی صلح امن کا معاہدہ کیا جائے، آخر وقت تک اس کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔
یہاں بھی مقصود باب اس سے حاصل ہوا کہ جب مسلمان ذمی لوگوں سے معاہدہ کرکے اس کی خلاف ورزی کریں گے اور ذمیوں کو ستانے لگیں گے، تو اللہ پاک ذمیوں کو سخت دل بنادے گا اور وہ جزیہ دینا بند کردیں گے۔ معلوم ہوا کہ غیروں سے جو بھی صلح امن کا معاہدہ کیا جائے، آخر وقت تک اس کو ملحوظ رکھنا ضروری ہے۔