كِتَابُ الجِزْيَةِ بَابٌ: كَيْفَ يُنْبَذُ إِلَى أَهْلِ العَهْدِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فِيمَنْ يُؤَذِّنُ يَوْمَ النَّحْرِ بِمِنًى: «لاَ يَحُجُّ بَعْدَ العَامِ مُشْرِكٌ، وَلاَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ، وَيَوْمُ الحَجِّ الأَكْبَرِ يَوْمُ النَّحْرِ»، وَإِنَّمَا قِيلَ الأَكْبَرُ مِنْ أَجْلِ قَوْلِ النَّاسِ: الحَجُّ الأَصْغَرُ، فَنَبَذَ أَبُو بَكْرٍ إِلَى النَّاسِ فِي ذَلِكَ العَامِ، فَلَمْ يَحُجَّ عَامَ حَجَّةِ الوَدَاعِ الَّذِي حَجَّ فِيهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُشْرِكٌ
کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں
باب : عہد کیوں کر واپس کیا جائے؟
ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے ، انہیں حمید بن عبدالرحمن نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ( حجۃ الوداع سے پہلے والے حج کے موقع پر ) دسویں ذی الحجہ کے دن بعض دوسرے لوگوں کے ساتھ مجھے بھی منیٰ میں یہ اعلان کرنے بھیجا تھا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک حج کرنے نہ آئے اور کوئی شخص بیت اللہ کا طواف ننگے ہو کر نہ کرے اور حج اکبر کا دن دسویں تاریخ ذی الحجہ کا دن ہے ۔ اسے حج اکبر اس لیے کہا گیا کہلوگ ( عمرہ کو ) حج اصغر کہنے لگے تھے ، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس سال مشرکوں سے جو عہد لیا تھا اسے واپس کردیا ، اور دوسرے سال حجۃ الوداع میں جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کیا تو کوئی مشرک شریک نہیں ہوا ۔
تشریح :
معلوم ہوا کہ حج اکبر حج ہی کا نام ہے۔ اور یہ جو عوام میں مشہور ہے کہ حج اکبر وہ حج ہے جس میں عرفہ کا دن جمعہ کو پڑے، اس بارے میں کوئی صحیح ثبوت نہیں ہے۔
معلوم ہوا کہ حج اکبر حج ہی کا نام ہے۔ اور یہ جو عوام میں مشہور ہے کہ حج اکبر وہ حج ہے جس میں عرفہ کا دن جمعہ کو پڑے، اس بارے میں کوئی صحیح ثبوت نہیں ہے۔