كِتَابُ الجِزْيَةِ بَابٌ: ذِمَّةُ المُسْلِمِينَ وَجِوَارُهُمْ وَاحِدَةٌ يَسْعَى بِهَا أَدْنَاهُمْ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: خَطَبَنَا عَلِيٌّ فَقَالَ: مَا عِنْدَنَا كِتَابٌ نَقْرَؤُهُ إِلَّا كِتَابَ اللَّهِ تَعَالَى، وَمَا فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ، فَقَالَ: فِيهَا الجِرَاحَاتُ وَأَسْنَانُ الإِبِلِ: «وَالمَدِينَةُ حَرَمٌ مَا بَيْنَ عَيْرٍ إِلَى كَذَا، فَمَنْ أَحْدَثَ فِيهَا حَدَثًا أَوْ آوَى فِيهَا مُحْدِثًا، فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالمَلاَئِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ، لاَ يُقْبَلُ مِنْهُ صَرْفٌ وَلاَ عَدْلٌ، وَمَنْ تَوَلَّى غَيْرَ مَوَالِيهِ فَعَلَيْهِ مِثْلُ ذَلِكَ، وَذِمَّةُ المُسْلِمِينَ وَاحِدَةٌ، فَمَنْ أَخْفَرَ مُسْلِمًا فَعَلَيْهِ مِثْلُ ذَلِكَ»
کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں
باب : مسلمان سب برابر ہیں اگر ایک ادنیٰ مسلمان کسی کافر کو پناہ دے تو سب مسلمانوں کو قبول کرنا چاہئے
مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو وکیع نے خبر دی ، انہیں اعمش نے ، انہیں ابراہیم تیمی نے ، ان سے ان کے باپ ( یزید بن شریک تیمی ) نے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ نے ہمارے سامنے خطبہ دیا ، جس میں فرمایا کہ کتاب اللہ اور اس ورق میں جو کچھ ہے ، اس کے سوا اور کوئی کتاب ( احکام شریعت کی ) ایسی ہمارے پاس نہیں جسے ہم پڑھتے ہوں ، پھر آپ نے فرمایا کہ اس میں زخموں کے قصاص کے احکام ہیں اور دیت میں دئیے جانے والے کی عمر کے احکام ہیں اور یہ کہ مدینہ حرم ہے عیر پہاڑی سے فلاں ( احد پہاڑی ) تک ۔ اس لیے جس شخص نے کوئی نئی بات ( شریعت کے اندر داخل کی ) یا کسی ایسے شخص کو پناہ دی تو اس پر اللہ ، ملائکہ اور انسان سب کی لعنت ہے ، نہ اس کی کوئی فرض عبادت قبول ہوگی اور نہ نفل ۔ اور یہ بیان ہے جو لونڈی غلام اپنے مالک کے سوا کسی دوسرے کو مالک بنائے اس پر بھی اس طرح ( لعنت ) ہے ۔ اور مسلمان مسلمان سب برابر ہیں ہر ایک کا ذمہ یکساں ہے ۔ پس جس شخص نے کسی مسلمان کی پناہ میں ( جو کسی کافر کو دی گئی ہو ) دخل اندازی کی تو اس پر بھی اسی طرح لعنت ہے ۔
تشریح :
معلوم ہوا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی اسی مروجہ قرآن مجید کو پڑھتے تھے، سورتوں کی کچھ تقدیم و تاخیر اور بات ہے۔ اب جو کوئی یہ سمجھے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ یا دوسرے اہل بیت کے پاس کوئی اور قرآن تھا جو کامل تھا اور مروجہ قرآن مجید ناقص ہے، اس پر بھی اللہ اور فرشتوں اور سارے انبیاءکرام کی طرف سے پھٹکار اور لعنت ہے۔
معلوم ہوا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی اسی مروجہ قرآن مجید کو پڑھتے تھے، سورتوں کی کچھ تقدیم و تاخیر اور بات ہے۔ اب جو کوئی یہ سمجھے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ یا دوسرے اہل بیت کے پاس کوئی اور قرآن تھا جو کامل تھا اور مروجہ قرآن مجید ناقص ہے، اس پر بھی اللہ اور فرشتوں اور سارے انبیاءکرام کی طرف سے پھٹکار اور لعنت ہے۔