كِتَابُ الجِزْيَةِ بَابُ مَا أَقْطَعَ النَّبِيُّ ﷺ مِنَ البَحْرَيْنِ، وَمَا وَعَدَ مِنْ مَالِ البَحْرَيْنِ وَالجِزْيَةِ، وَلِمَنْ يُقْسَمُ الفَيْءُ وَالجِزْيَةُ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: دَعَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الأَنْصَارَ لِيَكْتُبَ لَهُمْ بِالْبَحْرَيْنِ، فَقَالُوا: لاَ وَاللَّهِ حَتَّى تَكْتُبَ لِإِخْوَانِنَا مِنْ قُرَيْشٍ بِمِثْلِهَا، فَقَالَ: «ذَاكَ لَهُمْ مَا شَاءَ اللَّهُ عَلَى ذَلِكَ»، يَقُولُونَ لَهُ، قَالَ: «فَإِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ بَعْدِي أَثَرَةً، فَاصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الحَوْضِ»
کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں باب : آنحضرت ﷺ کا بحرین سے ( مجاہدین کو کچھ معاش ) دینا اور بحرین کی آمدنی اور جزیہ میں سے کسی کو کچھ دینے کا وعدہ کرنا اس کا بیان اور اس کا کہ جو مال کافروں سے بن لڑے ہاتھ آئے یا جزیہ وہ کن لوگوں کو تقسیم کیا جائے سے احمد بن یونس نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہیر نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا ، انھوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار کو بلایا ، تاکہ بحرین میں ان کے لیے کچھ زمین لکھ دیں ۔ لیکن انہوں نے عرض کیا کہ نہیں ! خدا کی قسم ! ( ہمیں اسی وقت وہاں زمین عنایت فرمائیے ) جب اتنی زمین ہمارے بھائی قریش ( مہاجرین ) کے لیے بھی آپ لکھیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ جب تک اللہ کو منظور ہے یہ معاش ان کو بھی ( یعنی قریش والوں کو ) ملتی رہے گی ۔ لیکن انصار یہی اصرار کرتے رہے کہ قریش والوں کے لیے بھی سندیں لکھ دیجئے ۔ جب آپ نے انصار سے فرمایا ، کہ میرے بعد تم یہ دیکھو گے کہ دوسروں کو تم پر ترجیح دی جائے گی ، لیکن تم صبرسے کام لینا ، تا آنکہ تم آخر میں مجھ سے آکر ملو ۔ ( جنگ اور فساد نہ کرنا )