‌صحيح البخاري - حدیث 3157

كِتَابُ الجِزْيَةِ بَابُ الجِزْيَةِ وَالمُوَادَعَةِ مَعَ أَهْلِ الحَرْبِ صحيح حَتَّى شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هَجَرَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3157

کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں باب : جزیہ کا اور کافروں سے ایک مدت تک لڑائی نہ کرنے کا بیان لیکن جب عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے گواہی دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجر کے پارسیوں سے جزیہ لیا تھا ۔ ( تو وہ بھی لینے لگے تھے )
تشریح : معلوم ہوا کہ پارسیوں کا بھی حکم اہل کتاب کاسا ہے۔ امام شافعی اور عبدالرزاق نے نکالا کہ پارسی اہل کتاب تھے، پھر ان کے سردار نے بدتمیزی کی، اپنی بہن سے صحبت کی اور دوسروں کو بھی یہ سمجھایا کہ اس میں کوئی قباحت نہیں۔ آدم علیہ السلام اپنی لڑکیوں کا نکاح اپنے لڑکوں سے کردیتے تھے۔ لوگوں نے اس کا کہنا مانا اور جنہوں نے انکار کیا، ان کو اس نے مارڈالا۔ آخر ان کی کتاب مٹ گئی۔ اور مؤطا میں مرفوع حدیث ہے کہ پارسیوں کے ساتھ اہل کتاب کا سا سلوک کرو۔ معلوم ہوا کہ پارسیوں کا بھی حکم اہل کتاب کاسا ہے۔ امام شافعی اور عبدالرزاق نے نکالا کہ پارسی اہل کتاب تھے، پھر ان کے سردار نے بدتمیزی کی، اپنی بہن سے صحبت کی اور دوسروں کو بھی یہ سمجھایا کہ اس میں کوئی قباحت نہیں۔ آدم علیہ السلام اپنی لڑکیوں کا نکاح اپنے لڑکوں سے کردیتے تھے۔ لوگوں نے اس کا کہنا مانا اور جنہوں نے انکار کیا، ان کو اس نے مارڈالا۔ آخر ان کی کتاب مٹ گئی۔ اور مؤطا میں مرفوع حدیث ہے کہ پارسیوں کے ساتھ اہل کتاب کا سا سلوک کرو۔