‌صحيح البخاري - حدیث 3156

كِتَابُ الجِزْيَةِ بَابُ الجِزْيَةِ وَالمُوَادَعَةِ مَعَ أَهْلِ الحَرْبِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرًا، قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا مَعَ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، وَعَمْرِو بْنِ أَوْسٍ فَحَدَّثَهُمَا بَجَالَةُ، - سَنَةَ سَبْعِينَ، عَامَ حَجَّ مُصْعَبُ بْنُ الزُّبَيْرِ بِأَهْلِ الْبَصْرَةِ عِنْدَ دَرَجِ زَمْزَمَ -، قَالَ: كُنْتُ كَاتِبًا لِجَزْءِ بْنِ مُعَاوِيَةَ، عَمِّ الأَحْنَفِ، فَأَتَانَا كِتَابُ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ قَبْلَ مَوْتِهِ بِسَنَةٍ، فَرِّقُوا بَيْنَ كُلِّ ذِي مَحْرَمٍ مِنَ المَجُوسِ، وَلَمْ يَكُنْ عُمَرُ أَخَذَ الجِزْيَةَ مِنَ المَجُوسِ،

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 3156

کتاب: جزیہ وغیرہ کے بیان میں باب : جزیہ کا اور کافروں سے ایک مدت تک لڑائی نہ کرنے کا بیان ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ میں نے عمروبن دینار سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں جابر بن زید اور عمروبن اوس کے ساتھ بیٹھا ہوا تھا تو ان دونوں بزرگوں سے بجالہ نے بیان کیا کہ ۰۷ھ میں جس سال مصعب بن زبیر رضی اللہ عنہ نے بصرہ والوں کے ساتھ حج کیا تھا ۔ زمزم کی سیڑھیوں کے پاس انہوں نے بیان کیا تھا کہ میں احنف بن قیس رضی اللہ عنہ کے چچا جزء بن معاویہ کا کاتب تھا ۔ تو وفات سے ایک سال پہلے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا ایک مکتوب ہمارے پاس آیا کہ جس پارسی نے اپنی محرم عورت کو بیوی بنایا ہو تو ان کو جدا کردو اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پارسیوں سے جزیہ نہیں لیا تھا ۔